’’نور کے ٹکڑوں پہ اُن کے بدر و اختر بھی فدا‘‘

ہو رہا ہے اُن پہ وہ سدرہ کا شہِ پر بھی فدا

رشکِ مہر و ماہ و اختر ہیں سراسر ایڑیاں

’’مرحبا کتنی ہیں پیاری اُن کی دل بر ایڑیاں ‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated