نگارِ گُل نہ سوئے ماہتاب دیکھتے ہیں

جو اُن کے رُخ کی تجلی کے خواب دیکھتے ہیں

جو شاہِ گُل کو شہِ مرسلاں سے نسبت دیں

تو کس غرور سے خود کو گلاب دیکھتے ہیں

امان مِلتی ہے خطرے میں آشیانوں کو

جب ایک بار رسالت مآب دیکھتے ہیں

دُرودِ پاک کو دانوں پہ کیا شمار کریں

جو عشق کرتے ہیں وہ کب حساب دیکھتے ہیں

تِری عطائے بصِیرت پہ جان و دِل قرباں

پسِ فلک بھی ترے فَیض یاب دیکھتے ہیں

یہ شاخ شاخ جو نمناک ہے بہ وقتِ سحر

مدینے جاتی صبا کو گلاب دیکھتے ہیں

صفات میں ہیں نبی میرے بے مثال ایسے

نثار ہوتے ہیں جب ” لاجواب ” دیکھتے ہیں

نبی کی یاد میں مژگاں پہ ضوفشاں ، آنسو

فلک پہ تارے تری آب و تاب دیکھتے ہیں

جو اُن کے عشق میں خود پیاسے ہو گئے دریا

انہیں بھی حیرتی ہو کر سراب دیکھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]