نہ ایسا کوئی تھا نہ ہے وہ پیکرِ جمال ہے

اُسؐ آفتابِ حسن کو گہن ہے نہ زوال ہے

وہ فخرِ انبیاءؐ بھی ہیں، وہ جان دوسراؐ بھی ہیں

حبیبِ کرد گار ہے، عطائے ذُوالجلال ہے

مثال ڈھونڈنا نہیں مثال مل نہ پائے گی

ہمارے دل رُبا کا رُوم رُوم بے مثال ہے

مقامِ مصطفیٰؐ کی رفعتوں کی کوئی حد بھی ہے؟

جو حل نہ ہو سکا کبھی یہ وہ ادق سوال ہے

قرار مل گیا سنہری جالیوں کے سامنے

’’مواجہ‘‘ اور جالیاں مقامِ اِتصال ہے

جنہیں درِ نبیؐ ملا اُنہی کو زندگی ملی

درِ نبیؐ ملا نہیں تو زندگی محال ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]