نہیں ہے منگتا کوئی بھی ایسا کہ جس کا دامن بھرا نہیں ہے

انہی کے در پر میں جاکے سمجھا کہ میرے دامن میں کیا نہیں ہے

عطا ہے ان کی، عنایتیں ہیں، شفاعتیں ہیں، کفالتیں ہیں

کرم کی بارش برس رہی ہے یہ سلسلہ تو رکا نہیں ہے

عطائے ربی کے وہ ہیں قاسم سو ان کے در پر کمی ہو کیسے

شہ و گدا میں کوئی بھی منگتا وہاں سے خالی مڑا نہیں ہے

نبی کے در سے جو لو لگاؤ تو استقامت ہے شرطِ اول

محبتوں کا عبث ہے دعو یٰ جو خوں میں شامل وفا نہیں ہے

انہی کا در ہی خدا کا در ہے کہ ان کی طاعت خدا کی طاعت

خدا کے در سے پھرے گا خالی جو ان کے در پر جھکا نہیں ہے

بدن نبی کا لہو سے تر ہے جو اہلِ طائف نے ظلم ڈھائے

مگر کسی کا برا نہ چاہا زبان پر بد دعا نہیں ہے

جو بے ادب آلِ پاک کے ہیں، یہاں بھی رسوا وہاں بھی رسوا

کہ نظریں ان کی حیا سے عاری ،دلوں میں خوفِ خدا نہیں ہے

جلیل ان پر کرم ہوا ہے جو خلوتوں میں جمے رہے ہیں

خدا کا اترے گا نور کیسے وہ دل جو غار حرا نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]