ورَقِ فکر کی ہر سطر ہے خَم ، نقطہ ہے چُپ

درگہِ نعت میں حیرت ہے رواں ، خامہ ہے چُپ

حرف اور صوت کے کس رنگ میں ہو مدح تری

باغ احساس میں اظہار کا ہر غُنچۂ ہے چُپ

صرف اِک شوق نہیں پیشِ ثنا عجز پذیر

عرصۂ جذبِ فراواں کا ہر اِک لمحہ ہے چُپ

خواب کے مطلعِ حیرت پہ ہے بے روک نمود

بامِ امکانِ عنایت پہ مرا دیدہ ہے چُپ

آپ ہی کے ہیں شب و روز محیطِ تقویم

اُس تریسٹھ کے سوا جیسے ہر اِک عرصہ ہے چُپ

اِک ترے شہر کو جاتے ہُوئے رستے کے سوا

آسماں دُود ہے اور ارض کا ہر گوشہ ہے چُپ

جو ترا ذکر نہ ہو اور تری نعت نہ ہو

عظمت و رفعت و تحسین کا وہ نامہ ہے چُپ

ماحئ فردِ زیاں ! تیری شفاعت کے طفیل

مرے احزان ہیں رفتہ ، مرا اندیشہ ہے چُپ

مَیں ترا نام تو لیتا ہُوں مگر صوت بہ دل

مَیں تری نعت تو کہتا ہُوں مگر گفتہ ہے چُپ

نعت کے باب میں مقصودؔ ہُوں میں خیر نصیب

چُپ ہے اظہار مرا اور مرا صیغہ ہے چُپ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]