نعت پیکر باندھتی ہے اذن کی تاثیر سے

یہ چمن کھِلتا نہیں ہے حرف کی تدبیر سے

رات تیری یاد کی طلعت سے لیتی ہے نیاز

صبح رنگوں میں اُترتی ہے تری تنویر سے

اِس سے آگے کا سفر ہے آپ کا پہلا قدم

فکر تو گھائل ہے اَو ادنیٰ کے پہلے تیر سے

دل تو بے خود ہو کے گر پڑتا ہے اُن کے روبرو

اور جبیں کو باندھتا ہوں شرع کی زنجیر سے

آنکھ کے موتی پرو لایا ہُوں سلکِ شوق میں

نعت بن پاتی نہیں تھی خامہ و تحریر سے

نقشِ نعلینِ کرم بنتا ہے اور اُڑ جاتا ہے

جوڑتا رہتا ہُوں دل کو دل کی ہی تصویر سے

پھِر مرے کانوں میں آیا ہے بلاوا نُور کا

ایک موتی سا گِرا ہے پھر کفِ تقدیر سے

نسبتِ اسلام قائم ہے ستُونوں پر، بجا

نسبتِ ایمان بنتی ہے تری توقیر سے

گو مدینے میں نہیں ہُوں، پر مدینے سے تو ہُوں

کچھ تو نسبت ہے مری بھی نُور کی جاگیر سے

آج پھر ملنے ہیں قسمت کو نئے اوج و عروج

اِک نیا مژدہ مِلا ہے خواب کی تعبیر سے

روز ہی مقصود کھُلتا ہے نیا بابِ عطا

قصرِ مدحت بن رہا ہے روز کی تعمیر سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]