وَالفَجر ترا چہرہ، والیل ترے گیسو

اظہار تری طلعت، امکان تری خُوشبو

یہ جذب نے جانا ہے،یہ ناز نے مانا ہے

ہر شوق تری خاطر،ہر حُسن کے اندر تُو

آنے کو تو آئے گا وہ اذن بہ کف مژدہ

رہتی ہے مگر خواہش ہر وقت مدینہ رُو

اِک صبح کو حاجت ہے،زُلفوں کے مہکنے کی

اِک شب کو چمکنا ہے،تدبیر کریں ابرُو

یکسر ہے کرم تیرا،پیہم ہے تری بخشش

ہو خیر گدا گر کی،اِحسان ہے تیری خُو

یوں بھی تو عنایت ہے،اُس شہرِ کرم جانا

امکاں ہیں اگر عنقا،احساس سے اُس کو چھُو

اصرار سے روکا تھا،انکار پہ ٹوکا تھا

واللہ مرے آقا!اب دل پہ نہیں قابُو

تب نعت چمکتی ہے حرفوں کے مطالع پر

رہتی ہے طلب برسوں وجدان میں جب ہر سُو

جب آپ مسیحا ہوں،پھر کیسا غمِ پنہاں

پھر کون کرے رسوا،جب آپ سا ہو دل جُو

تب جا کے تسلی ہو بیتاب تمنا کی

جب ذِکر کرے ہر دَم،جب نعت پڑھے ہر مُو

پلکوں پہ دمکتے ہیں آثار عنایت کے

کرتے ہیں ثنا اُن کی،مقصودؔ مرے آنسو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]