وہ زُلف عنبریں وہ سراپا خیال میں

رہتا ہے شاہِ دین کا چہرہ خیال میں

ترقیمِ نعتِ شاہِ دو عالم کے واسطے

لازم رہے حضور کا اسوہ خیال میں

دل میں سما گئیں ہیں مدینے کی رونقیں

رہتا ہے ہر گھڑی مرے روضہ خیال میں

آنکھوں میں بس گئی ہے جو صورت حضور کی

دِکھتا ہے چار سُو مجھے جلوہ خیال میں

خوشبو نے رگِ جان میں خیمے لگا لیے

جب آ گیا ہے ان کا پسینہ خیال میں

محبوبِِ دو جہاں تھے مدینے میں جلوہ گر

وہ آ گیا ہے میرے زمانہ خیال میں

جس خوش نصیب راہ سے گزرے تھے شاہِ دیں

چوما ہے ناز نے بھی وہ رستہ خیال میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]