پُرکیف آرزُو کا نگر جا کے دیکھیے

شہرِ نبی کے شام و سحر جا کے دیکھیے

خوشیاں بھی رقص کرتی ہیں چاروں طرف جہاں

غَم کا نہیں ہے کوئی گُزر جا کے دیکھیے

جب سے قدم پڑے ہیں رِسالت مآب کے

ذرّے بنے ہیں شمس و قمر جا کے دیکھیے

جنت سے بڑھ کے رونقیں اُن کے دیار کی

رعنا، گلاب، برگ و شجر جا کے دیکھیے

اللہ کا جمال نظر آئے گا وہاں

جس سمت بھی اُٹھے گی نظر جا کے دیکھیے

شاید ہو رمزِ نور کا عُقدہ کُشا رضاؔ

طیبہ میں روشنی کا سفر جا کے دیکھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]