چاند اشارے سے توڑ دیتے ہیں

توڑ کر پھر سے جوڑ دیتے ہیں

سیر چشمی جسے نہیں دیتے

اس کو ہر شے کی تھوڑ دیتے ہیں

ان کی اطاعت کی رہگزاروں پر

لاکھ خرچو کروڑ دیتے ہیں

پورا پورا حصار میں لے کر

اپنے دشمن کو چھوڑ دیتے ہیں

یہ بھی ان کے کرم کی صورت ہے

جتنی ہوتی ہے لوڑ دیتے ہیں

ان سے مانگو تو میکدے مانگو

ساغر و جم وہ پھوڑ دیتے ہیں

ناز دیکھو صبا کے جھونکوں سے

زور آندھی کا توڑ دیتے ہیں

لطف دیکھو کہ دشت وصحرا پر

سارے بادل نچوڑ دیتے ہیں

وہ تو ان کے بھی نا خدا ہیں نذر

بیڑیاں ہی جو روہڑ دیتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]