چشمِ کرم حضور کی فیضانِ نعت ہے

رزقِ سخن ملا ہے یہ احسانِ نعت ہے

ترقیمِ نعت سے ہوئے الفاظ نور نور

اور جگمگا اُٹھا مرا دیوانِ نعت ہے

مدحت کے پھول بے بہا دامن میں آگئے

کتنا بڑا نبی کا گلستانِ نعت ہے

کچھ سسکیاں ہیں اشک ہیں کچھ درد اور درود

اتنا سا میرے پاس بھی سامانِ نعت ہے

عشقِ نبی میں ڈوب کے جو بھی کرے ثنا

وہ ہی عظیم ہے وہی سلطانِ نعت ہے

غارِ حرا کا نور ہو آنکھوں میں گر بسا

خامہ بھی وہ لکھے گا جو شایان نعت ہے

دل میں اگر ہو یاد شہِ دو جہان کی

ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے

آئی بہارنعتوں کی کلیاں چٹک گئیں

اے ناز تیرے قلب پہ بارانِ نعت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]