کاش طیبہ کے کسی گاؤں میں پیدا ہوتا

میں نے سرکار کے نعلین کو چوما ہوتا

جانے کیسا مرے حالات کا چہرہ ہوتا

گر نگاہوں نے مدینہ نہیں دیکھا ہوتا

شاخِ مدحت سے کیا کرتا میں خوشہ چینی

باغِ سلمان کا معمولی پرندہ ہوتا

دنیا والوں کی گدائی سے کہیں بہتر تھا

کوچۂ احمدِ مختار کا منگتا ہوتا

جس طرح روتا ہے طیبہ کی جدائی میں قلم

آنکھ نے ایسا کوئی اشک پرویا ہوتا

چاند تارے بھی مجھے دیکھنے آتے مظہرؔ

نامِ احمد میری پیشانی پہ لکھا ہوتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]