کر رہے ہیں تیری ثناء خوانی

سوچتی دھرتی بولتا پانی

توُ ہے آئینہ ازل یاربّ

اور میں ہوں اَبد کی حیرانی

تیرے جلوؤں کے دم سے لیل و نہار

تیرے سورج کی سب درخشانی

گونجتا ہے ثناء کے نغموں سے

گنبدِ جاں ہے میرا نورانی

پار ہوتی نہیں مرے مولا

درد کی سرحدیں ہیں طولانی

تجھ سے بخشش کا ہے تمنائی

تیرا بندہ صبیحؔ رحمانی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]