کرم کے بادل برس رہے ہیں

دلوں کی کھیتی ہری بھری ہے

یہ کون آیا کہ ذکر جسکا

نگر نگر ہے گلی گلی ہے

یہ کون بن کر قرار آیا

یہ کون جانِ بہار آیا

گلوں کے چہرے ہیں نکھرے نکھرے

کلی کلی میں شگفتگی ہے

دیئے گلوں کے جلائے رکھنا

نبی کی محفل سجائے رکھنا

جو راحتِ دل سکونِ جاں ہے

وہ ذکر ذکرِ محمدی ہے

نبی کو اپنا خدا نہ مانو

مگر خدا سے جدا نہ جانو

ہے اہلِ ایماں کا یہ عقیدہ

خدا خدا ہے نبی نبی ہے

نہ مانگو تم دنیا کے خزینے

چلو نیازی چلیں مدینے

کہ بادشاہی سے بڑھ کے پیارے

نبی کے در کی گداگری ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]