بانو قدسیہ کا یوم وفات

آج اردو کی مشہور ناول نویس، افسانہ نگار اور ڈرامہ نگار محترمہ بانو قدسیہ کا یوم وفات ہے۔ (ولادت: 28 نومبر 1928ء – وفات: 4 فروری 2017ء) —— بانوقدسیہ بھی اپنے اشفاق احمد کے پاس چلی گئیں، 88 سال کی بھرپور زندگی گزارنے کے بعد بانو قدسیہ کا 4 فروری 2017 کو لاہور میں انتقال […]

یاس یگانہ کا یومِ وفات

آج نامور شاعر میرزا یاس یگانہ ‘ غالب شکن’ کا یومِ وفات ہے۔ (پیدائش: 17 اکتوبر 1884ء – وفات: 4 فروری 1956ء) —— یاس یگانہ کا نام تو بہت ہی طویل ہے ،یعنی مرزا واجد حسین یاس یگانہ چنگیزی لکھنوی ثم عظیم آبادی، لیکن اُن کو اپنے یکتا ہونے کا احساس تھا، اسی لیے اُنھوں […]

مخدوم محی الدین کا یومِ پیدائش

آج ممتاز شاعر مخدوم محی الدین کا یومِ پیدائش ہے ۔ (پیدائش: 4 فروری، 1908ء- وفات: 25 اگست، 1969ء) —— مخدوم محی الدین : فن اور شخصیت کے آئینے میں ، رؤف خلش —— مخدوم محی الدین کا نام ایک انقلابی اُردو شاعر اور ایک سیاسی رہنما دونوں حیثیتوں سے ممتاز اور نمایاں ہے۔ اگر […]

وقت جیسے کٹ رہا ہو جسم سے کٹ کر مرے

کوئی مرتا جا رہا ہے جس طرح اندر مرے اب مری وحشت تماشہ ہے تو ایسے ہی سہی اب تماشائی ہی بن کے آ ، تماشہ گر مرے روکتا ہی رہ گیا کہ عشق کو مت چھیڑنا یہ بلا بیدار ہو کر آن پہنچی سر مرے پھونک دی نہ روح آخر تم نے اندیشوں میں […]

تھک ہار کے دم توڑ دیا راہ گذر نے

کیا روپ نکالا ہے جواں ہو کے سفر نے میں زخم کی تشہیر نہیں چاہتا ورنہ شہکار تراشہ ہے ترے دستِ ہنر نے میں کون سی تاویل گھڑوں اپنی بقاء کی تم کو چلو روک لیا موت کے ڈر نے پھر شہر رہا ، یا نہ رہا روئے زمیں پر دیکھا نہ پلٹ کر بھی […]

اب اُس کی آرزو میں نہ رہیئے تمام عمر

یعنی کہ یہ عذاب نہ سہیئے تمام عمر آخر اُتر پڑے تھے پہاڑوں سے کس لیئے اب دشتِ بے امان میں بہیئے تمام عمر وہ سرسری سی بات اداء جب نہیں ہوئی ایسی غزل ہوئی ہے کہ کہیئے تمام عمر وہ جا چکا ہے جس کو نہ جانا تھا عمر بھر اب آپ اپنے زعم […]

کارِ عبث رہی ہیں جنوں کی وکالتیں

کب سن رہی تھیں محض حقیقت عدالتیں پاؤں کہ چادروں سے ہمیشہ نکل گئے پوشاک کی بدن سے رہیں کم طوالتیں تم ہو رہے ہم سے مخاطب تو کم ہے کیا اب کیا بیان کیجے شکستوں کی حالتیں اب ہیں نصیبِ زعمِ محبت ، ہزیمتیں اب خواہشوں کا آکر و حاصل خجالتیں پلتے رہے ہیں […]

اک حدِ اعتدال پہ لرزاں ہے دیر سے

وہ زندگی کہ مثلِ شرر ناچتی پھری رہرو تو رقص کرتے ہوئے جان سے گئے اک عمر گردِ راہ گذر ناچتی پھری بے خواب تھی جو آنکھ، مگر لگ نہیں سکی لوری کی دھن پہ گرچہ سحر ناچتی پھری سیماب ہو کے گھل گئے پاؤں تو دھوپ میں پائل تھی بے قرار ، مگر ناچتی […]

DON QUIXOTTE

ہم اپنی رنگین نظر سے شہر کے منظر دیکھ رہے تھے آک کی بڑھیاں ہی پریاں تھیں دھوپ طلسمِ ہوش رباء شہر کا یہ بے ہنگم شور شرابا ہی موسیقی تھا تند بگولے دیو کے رتھ ، اور دھول کی اک چادر محمل رنگ محل اک کٹیا تھی اور گھاس کا اک تنکا جنگل ایک […]

حرف نادم ہوئے بیاں ہوکر

راز حیران ہیں عیاں ہو کر دھند آنکھوں میں آن اتری ہے دید اڑنے لگی دھواں ہو کر میں تری ذات سے نہیں نکل پایا تو نہیں چھپ سکا نہاں ہو کر میں نہیں اب کسی گمان میں بھی میں کہ اب رہ گیا گماں ہو کر میرا ہم عمر اک بڑھاپا بھی میرے ہمراہ […]