تمہارے درد سے اپنے ملال سے خائف
گزر رہی ہے عجب ماہ و سال سے خائف جھجھک رہا ہے دریدہ دہن ، تکلم سے وہ حال ہے کہ نظر ہے جمال سے خائف تمہارا حسن مہربان ہے ، مگر دل ہے تمہارے قرب سے لرزاں وصال سے خائف حضورِ وقت کھڑا ہے شکست خوردہ جنوں حسابِ سُود و زیاں کے سوال سے […]