امکان جس قدر مرے صبح و مسا میں ہیں
شکرِ خدا کہ سارے حریمِ ثنا میں ہیں خود رفتگی کی صورتِ حیرت ہے چار سُو منظر نظر نواز ترے نقشِ پا میں ہیں شاید کہ تھام لائی ہے خاکِ کرم کا لمس احساس ہُوبہُو وہی بادِ صبا میں ہیں اِک رتجگے کے روگ میں ڈھلتی رہی حیات تسکیں کے سلسلے ترے خوابِ لقا میں […]