نظر خواب میں جب پڑی ہے حرم پر، پکارا مرے دل نے اللہ اکبر

مجھے لے کے آیا جو میرا مقدر، پکارا مرے دل نے اللہ اکبر جو کعبے کو دیکھا تو دیکھا یہ منظر، نظر سب کی ہے آج باب کرم پر بڑا جاں فزا ہے یہ کعبے کا منظر، پکارا مرے دل نے اللہ اکبر یقیں ہے یہ مجھ کو دعا جتنی مانگوں، وہ منظور ہوں گی […]

اے خدا تیری عظمت کا کیا ہو بیاں ، تیرے اک لفظِ کن سے ہے سارا جہاں

تو یہاں تو وہاں ،تو عیاں تو نہاں ،تیرے اک لفظِ کن سے ہے سارا جہاں تیری عظمت بتائی نبی نے ہمیں ،تیری وحدانیت پر یقیں ہے ہمیں سب کا خالق ہے تو جتنے ہیں انس و جاں ، تیرے اک لفظِ کن سے ہے سارا جہاں ہر نفس میں ثنا تیری کرتا رہوں ، […]

اے ارض مقدس کے راہی ایماں کی حرارت لے جانا

ایماں کی حرارت ساتھ رہے وہ ذوق عبادت لے جانا ماضی میں جو تم سے بھول ہوئی، اس بھول پہ ہو کر شرمندہ آنکھوں میں ندامت کے آنسو، اشکوں کی ندامت لے جانا اے زائر ارض پاک حرم، کعبے میں پہنچ کر سر تیرا معبود کے آگے جھک جائے، ایقاں کی صداقت لے جانا جب […]

حضور ہی ہیں چراغ وحدت، درود ان پر سلام ان پر

حضور ہی ہیں چراغ وحدت ، درود ان پر سلام ان پر زباں پہ میری ہے ان کی مدحت ، درود ان پر سلام ان پر ملی ہے ان سے رہ ہدایت ، درود ان پر سلام ان پر مرے نبی ہیں شفیع امت ، درود ان پر سلام ان پر جو سارے نبیوں کے […]

خُلق اور خَلق میں بس آپ ہیں عالی مقام

جملہ مخلوقات میں ہیں آپ سب سے محتشم نعت گوئی کا ادا حق ہو یہ ممکن ہے کہاں فضل ربی کی بدولت لکھ رہے ہیں نعت ہم آفتاب نور ہیں فضل و کرم میں طور ہیں اے نبیِ محترم ہیں آپ دریائے کرم یا نبی دیدار کی لذت ہمیں بھی ہو نصیب رحمۃ للعالمیں ہم […]

قلم خوشبو کا مل جائے صحیفہ نعت کا لکھّوں

ادب گاہِ حرا لکھّوں انہیں بعد از خدا لکھّوں نہیں آسان ہے حمد و ثنا اور نعت کا لکھنا نبی کو میں نبی لکھّوں خدا کو میں خدا لکھّوں سند بن جائے اک اک حرف میری نعت کا مولیٰ امام احمد رضاؔ جیسی میں نعت مصطفیٰ لکھّوں

مری ہر نعت کا لہجہ نیا اوّل سے آخر تک

مرا ہر شعر ہے رب کی عطا اوّل سے آخر تک میں اپنے دل سے کچھ لکھتا نہیں مدح محمد میں ثنا خواں ہوں بحکم کبریا اوّل سے آخر تک یقیناً دور ہوں گے مسئلے سب عصر حاضر کے ترے پیش نظر ہوں مصطفیٰ اوّل سے آخر تک شفاعت کی طلب سب کو یقیناً حشر […]

ہے ہم کو آپ کے رب کا سہارا محترم آقا

نہیں دنیا میں کوئی بھی ہمارا محترم آقا عمل ہو آپ کے گر اسوۂ حسنہ پہ انساں کا چمک جائے مقدر کا ستارا محترم آقا بٹے ہیں مسلکوں کے تنگ خیموں میں ابھی تک ہم خسارہ ہی خسارہ ہے ہمارا محترم آقا

جب کبھی تذکرۂ شہرِ پیمبر لکھنا

قریۂِ جاں پہ جو اترا ہو وہ منظر لکھنا ان کو الفاظ و معانی کا سمندر لکھنا نعت کہنی ہو تو پہلے پسِ منظر لکھنا نقشِ پا احمدِ مرسل کا میسر ہو اگر ان کے ہر نقش کو تم میل کا پتھر لکھنا ان کے آنے سے جہاں نور سے معمور ہوا ان کے احسان […]