اک انوکھی طرب سے روشن ہے

گنبدِ سبز سب سے روشن ہے حضرتِ جبرائیل کا ماتھا اُن کو معلوم کب سے روشن ہے ہر ستارہ نظامِ شمسی کا اُن کے رخسار و لب سے روشن ہے قوتِ دید اُس نگاہ کی سوچ وہ جو دیدارِ رب سے روشن ہے نقشِ نعلین دل پہ رکھتا ہوں طاقِ دل اُس کی چھب سے […]

یادِ نبی سے، پہلے سخن با وضو ہوا

پھر اُن کا ذکر کر کے دہن سرخ رو ہوا لگتے ہی آنکھ خود کو مدینے میں دیکھ کر ڈھارس بندھی ہے چہرہ مرا قبلہ رو ہوا شامل ہے اس میں رحمتِ عالم کی ذات بھی اعلانِ نور بار جو لا تَقْنَطُوا ہوا فَلْیَفْرَحُوْا بھی خوب رفعنا بھی خوب ہے ذکرِ حبیبِ پاک ہوا، کو […]

ہماری عقل و خرد سے اونچا مقام اُن کا

ہے سدرۃ المنتہیٰ سے آگے خرام اُن کا وہ سب سے افضل وہ سب سے اعلیٰ وہ سب سے اولیٰ تبھی تو دیکھو لقب ہے خیر الانام اُن کا کوئی بھی حسنِ دگر نظر کو مری نہ بھائے بسا ہے میری نظر میں بس حسنِ تام اُن کا لواے نعتِ محمدی پر ہے درج ذکرک […]

مطلعِ نور عطا فہم و سخن پر کر دیں

نعت کو اپنی مرے نطق کا محور کر دیں مزرعِ جاں ہے خزاں دیدہ و بے رنگ مرا سبز کر دیں اِسے شاداب و تناور کر دیں روزِ محشر جو مرا نامۂ اعمال کُھلے تب نعم کہہ کے مرے شہ اسے بہتر کر دیں آنے والی ہے قضا جانے یہ کب آ جائے کیا ہی […]

شاداں ہوں جب سے مجھ کو عطا یہ ہنر ہوا

محور سخن کا مدحتِ خیرُ البشر ہوا اُس خیر بار عالمِ جملہ کی یاد میں مقصودِ حرف حرف مدینہ نگر ہوا پژمردہ زندگی مری اس دن سے جی اُٹھی جس دن سے حرفِ نعت مرا راہبر ہوا لب وا ہوئے نہ تھے مرے عرضی کے واسطے خیر الورٰی کے در سے کرم پیشتر ہوا آلِ […]

حاصلِ کون و مکاں ہے آپ کی نوری گلی

مرکزِ ہر جسم و جاں ہے آپ کا اسمِ جلی آپ کے شہرِ کرم کا ذکر ہو تو آن میں حالتِ بیمارِ غم ہو جاتی ہے اچھی بھلی وہ فلک کے پار بھی چاہے تو پل میں دیکھ لے جس نے شہرِ ناز کی ہو خاک آنکھوں پر مَلی چاروں یارانِ رسولِ ہاشمی ممتاز ہیں […]

شہرِ شوق و عشق میں گزرے اگر یہ زندگی

تو نہ ہو درپیش کوئی بھی غمِ آئندگی دے رہا ہے گنبدِ سر سبز ہی صبح و مسا آسماں پر مہر و ماہ و نجم کو تابندگی پھر مدینے کے تصور نے کیا ہے دم بہ خود چاہیے شہرِ مدینہ کی مجھے باشندگی بہرِ دفعِ ظلمتِ عہدِ رواں رکھوں گا میں عکسِ پائے مصطفیٰ سینے […]

وہ رسولِ محترم عزت مآب

ہر زمانے کا وہی ہیں انتساب جگمگاتے ہیں نبی کے نور سے سب شہاب و ماہتاب و آفتاب کائناتِ حسنِ کا صیغہ ہیں آپ آپ کے دم سے ہے ساری آب و تاب مصرعِ نعتِ نبی ہے زندگی ہر دگر صنفِ سخن سے اجتناب ہیں معطر زلفِ نم کے فیض سے لالہ و نرگس ، […]

بابِ توفیقِ ثنا سے اذن ہو جائے اگر

مدحِ محبوبِ خدا لکھتا رہوں شام و سحر اقتداے آیۂ ذِکرک میں جاری ہے سفر خوب پھلتا پھولتا ہے ان کی مدحت کا شجر آپ کے آنے کا جب پیغام لایا نامہ بر رشک گاہِ کل جہاں تب سے ہوا ہے میرا گھر بے بسی، بے چارگی ہے آج میرے چارہ گر طائرِ جاں تولتا […]

مدینہ طیبہ کا حسن، حدِ بیاں سے باہر

ہے رشکِ حسنِ جناں بظاہر جناں سے باہر میں جسم لے کر گیا تھا بس ایک بار طیبہ پہ دل وہیں رہ گیا نہ آیا وہاں سے باہر فقط اُنھی کو شرف ملا ہے وصالِ حق کا وہی گئے ہیں حدِ مقامِ مکاں سے باہر سوال کرنے سے قبل بخشش عطا ہوئی ہے عطاے شہرِ […]