اک انوکھی طرب سے روشن ہے
گنبدِ سبز سب سے روشن ہے حضرتِ جبرائیل کا ماتھا اُن کو معلوم کب سے روشن ہے ہر ستارہ نظامِ شمسی کا اُن کے رخسار و لب سے روشن ہے قوتِ دید اُس نگاہ کی سوچ وہ جو دیدارِ رب سے روشن ہے نقشِ نعلین دل پہ رکھتا ہوں طاقِ دل اُس کی چھب سے […]