اپنے ایمان و یقیں میں وہ کھرا ہوتا ہے

جو کہ ہر حال میں راضی بہ قضا ہوتا ہے جال میں نفس کے ہر شخص پھنسا ہوتا ہے یہ وہ دشمن، جو سدا دوست نما ہوتا ہے قیدیِ سلسلۂ عمرِ بقا ہوتا ہے مر کے انساں یہ غلط ہے کہ فنا ہوتا ہے منفرد نقش ہے نقاشِ ازل کا ہر فرد پُر نہیں ہوتا […]

بہ شکلِ دل ہی تمہیں دل کی جستجو کیا ہے

اسی جگہ پہ یہ دیکھیں لہو لہو کیا ہے خدا کی ذات پہ یہ بحث و گفتگو کیا ہے سمجھ لے اپنی حقیقت کو پہلے تُو کیا ہے گہر بنا ہے چمکتا ہوا یہ خونِ صدف نہیں تو قطرۂ نیساں کی آبرو کیا ہے ہزار عالمِ رنگیں ہیں دل کی دنیا میں مری نگاہ میں […]

بے سبب کب کسی سے ملتا ہے

خود غرض کام ہی سے ملتا ہے دردِ سر ، سر بسر ہے آقائی کیفِ دل بندگی سے ملتا ہے دین و دنیا میں ہر بلند مقام بس تری پیروی سے ملتا ہے سلسلہ ظاہری ہے یہ جتنا پردۂ غیب ہی سے ملتا ہے دل کو کیفِ تمام و سوزِ مدام جذبۂ عاشقی سے ملتا […]

تعذیب کی ساعت جب آئے کہتے ہیں کہ ٹلنا مشکل ہے

بہتر ہے بدل لو اپنے کو فطرت کا بدلنا مشکل ہے صد حیف بلا کی پستی ہے اب اس سے نکلنا مشکل ہے اب تک تو سنبھلتے آئے تھے اس بار سنبھلنا مشکل ہے میدانِ عمل میں اتریں گر حالات بھی کروٹ لیں شاید اے شیخِ مکرم باتوں سے حالات بدلنا مشکل ہے خود آگ […]

تمہارے نقشِ قدم پر جو کارواں گزرے

بھٹک سکے نہ وہ منزل سے کامراں گزرے کہیں سے اور بھی اب برقِ آسماں گزرے ضرور کیا ہے سرِ شاخ آشیاں گزرے بخیر راہِ محبت سے ہم کہاں گزرے قدم قدم پہ بڑے سخت امتحاں گزرے وہ غم نصیب تھا دنیا میں مَیں کے مرنے پر مری لحد سے جو گزرے وہ نوحہ خواں […]

تھی جہد کی منزل سر کرنی مقسوم ہمارا کیا کرتے

طوفان سے کھیلے اے ہمدم طوفاں سے کنارا کیا کرتے پُر کر دے ہمارا جامِ تہی ساقی کو اشارا کیا کرتے ہم اپنی ذرا سے خواہش پر یہ بات گوارا کیا کرتے ہر سو تھے مقابل فتنۂ غم دل ایک ہمارا کیا کرتے کرنا ہی پڑا ان سب سے ہمیں ہنس ہنس کے گزارا کیا […]

تھی پہلے مستقل جو وہ اب مستقل گئی

حیف آرزو تری کہ جو تھی جان و دل گئی سوزِ الم میں دل بہ خیالِ گلیم پوش دوزخ میں جل رہا تھا کہ جنت بھی مل گئی دل کی کلی کھِلے تو مہک اٹھے جسم و جاں کس کام کی مرے وہ چمن میں جو کِھل گئی روحِ لطیف کی نہیں باقی لطافتیں فعّال […]

حسیں جتنی مری دنیائے دل ہے

کہاں اتنا جہانِ آب و گِل ہے سیاہی ابرِ غم کی مستقل ہے تبسم کی چمک گاہے مخل ہے ازل ہی سے معذّب ہائے دل ہے محبت اک عذابِ مستقل ہے تھی جس سے یاد وابستہ کسی کی وہ زخمِ دل بھی اب تو مندمل ہے جنابِ شیخ سے مت بولیے گا ذرا میں طبعِ […]

حوصلہ مند نہیں دل ہی تن آسانوں کے

ورنہ ساحل بھی تو ہے بیچ میں طوفانوں کے ایک دل ہے کہ ابھی ہو نہ سکا زیرِ نگیں ورنہ دنیا ہے تصرف میں ہم انسانوں کے قصے عشاقِ نبی اور نبی کے واللہ جیسے اک شمع کے اور شمع کے پروانوں کے سارے ارمان تھے پروردۂ دل یونہی تو دل کا بھی خون ہوا […]

خالی اس آستاں سے نہ دریوزہ گر پھرے

ایماں کا لے کے دامنِ دل میں گہر پھرے پیغامِ لا الٰہ لیے ہم جدھر پھرے ان بستیوں کے شام و سحر سر بسر پھرے تقدیرِ سیم و زر ہے یہی در بدر پھرے پیچھے لگیں جو ان کے وہ ناداں وہ سر پھرے ناحق یہاں ستائے گئے اہلِ حق بہت مؤقف سے اپنے وہ […]