گُلِ سر سبد (نعتیہ کلیات) مضامین

گلِ سر سبد —— ’’گُلِ سر سبد‘‘ میرے دو مختصر نعتیہ مجموعوں ’’لولاک لَما‘‘ اور ’’حسنت جمیع خصالہ‘‘ کا مجموعہ (کلیات) ہے۔ ثانی الذکر مجموعے کے دو ایڈیشن چھپ چکے ہیں ۔ اب یہ تیسرا ایڈیشن ہے۔ یہ شاعری نہیں ہے ، عقیدت و مودت کے والہانہ نم دار جذبات کالفظی و تخلیقی اظہار ہے۔ […]

ارض و سما کی دھوم ہے خیرالوریٰ کی دھوم

ہر سُو جہان میں ہے شہِ دوسریٰ کی دھوم از فرش تا بہ عرش ہے دستِ سخا کی دھوم چرچا ترے کرم کا ہے، تیری عطا کی دھوم اک سیلِ روشنی تھا وہ معراج کا سفر شمس و مہ و نجوم میں ہے نقشِ پا کی دھوم شامل ہو جس میں اشکِ ندامت کا برشگال […]

ہجر کے روح فرسا یہ لمحات ہیں، جاں پریشاں ہے، اشکوں کی برسات ہے

باریابی کی مجھ کو اجازت ملے دل میں کب سے اُمیدِ ملاقات ہے تشنگی تشنگی، تیرگی تیرگی، العطش العطش، روشنی روشنی اپنے بندے پہ چشمِ کرم سیدّی، سر پہ ظلماتِ غم کی سیہ رات ہے کون ہے جو یتیموں کا ہے آسرا، کون ہے جو ہے مفلس کا حاجت روا کون ہے جس پر اِتراتے […]

مَطلعٔ صبحِ درخشاں ہے رسولِ عربی

مَقطعٔ شامِ غریباں ہے رسولِ عربی صفحۂ زیست کا ابجد ہے یہ اسمِ اعظم بابِ کونین کا عنواں ہے رسولِ عربی ہفت آفاق کی گردش کا یہی محور ہے مرکزِ عالمِ امکاں ہے رسولِ عربی اس نے آگاہی و دانش کے خزینے بانٹے کشورِ فکر کا سلطاں ہے رسولِ عربی نام لیوا ہو محمد کا […]

لِکھ اے قلم! حضورِ رسالت مآب میں

ایک خطابیہ شاعر لِکھ اے قلم! حضورِ رسالت مآب میں اک نعتِ پاک حاصلِ ایماں کہیں جسے سر بہرِ سجدہ خَم ہو ترا حرف حرف پر آنکھوں کی کیفیت کہ چراغاں کہیں جسے جذبے بکھیر دے مرے قرطاسِ نعت پر ایسی فضا کہ بزمِ فروزاں کہیں جسے خوشبو طلوع کر، مری سوچوں کی راہ میں […]

(قصیدہ میمیہ) ایک دن یوں ہُوا وہ ماہِ تمام

ایک دن یوں ہُوا وہ ماہِ تمام ساکنانِ چمن سے محوِ کلام! مجھ کو دیکھو، اے زادگانِ بہار میں ہوں گردش میں صبح سے تا شام ایک لمحہ نہیں ہے مجھ کو قرار! دن کو راحت نہ رات کو آرام! میکدے کے رئیسِ اعظم نے مجھ کو رکھا ہے مستِ موجِ خرام! میرے چلنے سے […]

زمزمہ ریز ہیں گلزار، رسولِ عربی!

نعت خواں برگ و گل و خار، رسولِ عربی! بزمِ کونین کی ہر چیز ہے مصروفِ ثنا دشت و دریا ہوں کہ کہسار، رسولِ عربی! صبح کا وقت ہے اور جھومتے لمحوں کا وجود نشۂ مدح میں سرشار رسولِ عربی! عالمِ قدس سے پہنچی ہے مشامِ جاں تک آپ کے نام کی مہکار، رسولِ عربی! […]

وہ مُبتدا کہ مرکزی نقطہ حیات کا

وہ مُنتہا کہ ختمِ رسل کائنات کا تجسیم جس کی علّتِ تخلیق روزگار باعث ہے جس کا نام سبھی ممکنات کا ہر بات جس کی ایک سماوی کتاب ہے ہر لفظ اک صحیفۂ دِل جس کی بات کا مذکور جس کا نام ہر اک انجمن میں ہے موضوعِ دلپذیر ہے جو شش جہات کا جس […]

مجھ کو نہیں ہے گوہر و یاقوت کی اُمنگ

زیبا میری جبیں کو درِ مصطفی کا سنگ تجھ سے کلاہِ قیصر و کسریٰ میں لرزشیں ہے زرد تیرے خوف سے لات و ہُبَل کا رنگ وہ جلوہ گاہیں جو ترے قدموں کی دھول ہیں روح القدس کی فکر ہے ان منزلوں میں دنگ تُو نے شعورِ عظمتِ آدم کے بوئے بیج تُو نے سکھائے […]

میں پیاس کا صحرا ہوں، تُو دریا کا خزینہ

تُو قاسمِ تسنیم ہے، حاجت مری پینا تُو وہ ہے کہ ہر حُسن تری ذات سے مُشتَق میں وہ ہوں، کہ مجھ میں نہ سلیقہ نہ قرینہ تُو قلزمِ آفاق کا ہے ساحلِ مقصود میں بحرِ پُر آشوب میں کاغذ کا سفینہ میں سنگ کا ریزہ ہوں نہ وُقعت نہ حقیقت تُو فرقِ فلک کیلئے […]