چشت کے نامور اک نظر چاہیے

منقبت بحضور خواجہ معین الدین اجمیریؒ چشت کے نامور اک نظر چاہیے لطف بھی آپ کا ہر ڈگر چاہیے ہم غریبوں پہ خواجہ کرم کیجیے مشکلوں میں ہمیں خاکِ در چاہیے کیجیے ہر قدم پر مری رہبری رہنمائی مجھے عمر بھر چاہیے عظمتیں دونوں عالم میں مجھ کو ملیں آپ کا لطف بھی اس قدر […]

غموں میں ہے میری صدا غوثِ اعظم

مجھے در پہ اپنے بلا غوثِ اعظم مرے دل سے نکلے سدا غوثِ اعظم رہے مجھ پہ تیری عطا غوثِ اعظم علی ، فاطمہ کا ملا ساتھ تجھ کو نہیں کوئی ایسا شہا غوثِ اعظم کرونا نے گھیرا ہے چاروں طرف سے ہمیں اس وبا سے بچا غوثِ اعظم غریبوں کے دل کی یہی اک […]

فردوس بخش دیتی ہے نسبت حسین کی

اعلی ہے کتنی دیکھو سیادت حسین کی مل پائے گی نہ خلد میں اس کو کوئی جگہ جس دل میں جاگزیں ہو نہ الفت حسین کی دنیا میں مل سکے گی نہ راحت کبھی اسے رکھتا ہو دل میں جو بھی عداوت حسین کی در سے کبھی بھی خالی نہیں آتا ہے کوئی سب لوگ […]

نبی کا پیارا نواسہ حسین ابنِ علی

وفا کے چرخ کا تارا حسین ابنِ علی نبی کے دین کا گلشن خزاں رسیدہ تھا لہو سے اپنے سنوارا حسین ابنِ علی کوئی نہ پوچھے گا محشر میں مُنکرِ دیں کو مرا بنیں گے سہارا حسین ابنِ علی یزیدیت کاجہاں سے نشان محو ہوا جہاں میں تیرا ہے چرچا حسینؓ ابنِ علی مدد کو […]

منقبت بحضور سید الشہداء امامِ حسین

یہ کس کا لاڈلہ ہے جو، بلا کا شہسوار ہے فلک سے بھی بلند جس کے پاؤں کا غبار ہے یہ آج کس کے ہاتھ میں ہے ذوالفقارِ حیدری یہ کون ذی وقار ہے، یہ کون طرحدار ہے شہیدِ راہِ عشق کو، ملی حیاتِ جاوداں یہ عشقِ شاہِ لامکاں اُسی کا افتخار ہے کسی کثیف […]

منقبت سیدنا عمرِ فاروقؓ

خدا کا ہے احسان فاروقِ اعظمؓ نبی کا ہے فرمان فاروقِ اعظمؓ خلافت کی ہے آن فاروقِ اعظمؓ ہے دنیا کا سلطان فاروقِ اعظمؓ ملا ساتھ پہلو میں پیارے نبی کا تمہاری ہے کیا شان فاروقِ اعظمؓ ملی دین کو جو زمانے میں عظمت یہ تیرا ہے فیضان فاروقِ اعظمؓ فلک پر چمکتا ہوا اک […]

(بحضور امامِ حسن مجتبیٰؓ) دیں کو بچانا اور صلح جس کا کام ہے

بحضور امامِ حسن مجتبیٰؓ دیں کو بچانا اور صلح جس کا کام ہے مدحت میں اس کی رہنا مرا صبح و شام ہے سب مومنوں کا سچا وہی تو امام ہے صورت میں کیا حسین حسن اس کا نام ہے