جو بھی مانگو وہ دیا کرتے ہیں

میرے آقا یہ عطا کرتے ہیں میرے سرکار سراپا رحمت حق میں دشمن کے دعا کرتے ہیں جو ہیں ان کے وہ مصیبت میں سدا یا محمد ہی رٹا کرتے ہیں چاہتے ہیں جو بصد عجز سدا ان سے ہم مانگ لیا کرتے ہیں یہ بھی ہے لطف و کرم آقا کا خواب میں درس […]

تاج کی ہے طلب اور نہ زر چاہئے

یا نبی آپ کا مجھ کو در چاہئے مجھ کو محلاتِ جنت کی خواہش نہیں شہرِ طیبہ میں بس ایک گھر چاہئے جو فقط یادِ سرور میں بہتی رہے مجھ کو تو صرف وہ چشمِ تر چاہئے اور درکار کوئی سہارا نہیں مجھ کو لطفِ شہِ بحر و بر چاہئے

یہ آواز آتی ہے بیتِ حرم سے

مری آبرو ہے محمد کے دم سے سنور جائیں دنیا و دیں دونوں اس کے نبی دیکھ لیں جس کو چشمِ کرم سے جو سرکار کا دیکھا روئے مبارک تو پھیرا ہے رخ پتھروں کے صنم سے مدینے کے گلزار کی رنگ و بو میں فضائیں تو آئی ہیں باغِ ارم سے میں جب بیٹھتا […]

حسرت نکل رہی ہے سرکار کے نگر میں

قسمت بدل رہی ہے سرکار کے نگر میں توحید و حق کی پھیلی دنیا میں روشنی جو قندیل جل رہی ہے سرکار کے نگر میں آ جائے موت ہم کو اے کاش اب یہیں پر خواہش مچل رہی ہے سرکار کے نگر میں ممنون ہر سحر ہے کہ ان کے حضور میں ہے ہر شام […]

ایسے ہے رواں میرا قلم نعتِ نبی میں

خوشبو ہے بسی جیسے کہ ہر گل میں کلی میں انگلی کے اشارے سے قمر ہوتا ہے ٹکڑے سورج بھی تو ذرّہ ہے مدینے کی گلی میں اے شاعرو ! جو اس کو سنے کیف ہو طاری اتنا تو اثر پیدا کرو نعتِ نبی میں نکہت ہے پسینے میں محمد کے جو یارو لاریب نہیں […]

ایسا بھی کوئی خواب خدایا دکھائی دے

جس میں حبیبِ پاک کا چہرہ دکھائی دے ہر شئے میں مصطفی کا ہی جلوہ دکھائی دے انوارِ ایزدی کا سراپا دکھائی دے آنکھوں کو میری وصف وہ کر دے عطا خدا کعبہ دکھائی دے کبھی طیبہ دکھائی دے طیبہ میں دفن ہوں تو مجھے خلد میں فداؔ ان کے قریب اپنا ٹھکانہ دکھائی دے […]

پُر خار زندگی کو پھر پُر بہار کر دو

عرفاں کی مے کا طاری کیف و خمار کر دو اپنے غلامِ در میں مجھ کو شمار کر کے دریائے گمرہی سے سرکار پار کر دو آنے کو ہے قیامت عصیاں سے کر لو توبہ جو بے خبر ہیں ان کو اب ہوشیار کر دو

باعثِ فخر ہے یہ خواب کی بات

واقعہ یہ ہوا گزشتہ رات سرورِ کائنات نے یارو مجھ کو پروانۂ نجات دیا مجھ پہ رحمت کی یوں ہوئی برسات باعثِ فخر ہے یہ خواب کی بات لو وہ منظر حسیں وہ آب و تاب سامنے تھے رسولِ عالی جناب سب کو توحید کی پلائی شراب اور کوثر کا تھا رواں سیلاب آئے بامِ […]

ان کا غلام ہوں میں یہ اعزاز کم نہیں ہے

آقا کا میرے مجھ پر کس دم کرم نہیں ہے گلہائے رنگ و بو سے آراستہ ہے ایسا طیبہ کا گلستاں بھی جنت سے کم نہیں ہے بزمِ خیال میں بس وہ ہی بسے ہوئے ہیں کب یاد ان کی دل میں اب دمبدم نہیں ہے یادِ نبی میں آنسو رہ رہ کے بہہ رہے […]