فاتحہ

تعریف تجھی کو زیبا ہے سبحان اللہ، سبحان اللہ تو سارے جہاں کا داتا ہے سبحان اللہ، سبحان اللہ ہے لطف و عنایت سب پہ تری یکساں ہے کرم سب پر تیرا رحمت ہے تری سب کے سر پر رزاق ہے تو سب کا آقا تو اول ہے، تو آخر ہے تو افضل ہے، تو […]

ردائے ظلمتِ شب پل میں پھاڑ کر تو نے

نکالی گردشِ ایام کی سحر تو نے میرا عقیدہ ہے، ایسا ہے قادرِ مطلق جو سنگ ریزے تھے ان کو کیا گہر تو نے جو مضطرب رکھے اس کو جگر کے ٹکڑے پر دیا ہے ماں کو وہی عشقِ معتبر تو نے رسولِ صادق و مصدوق و امّی کے ذریعے بدل دی خیرِ مکمل سے […]

واحد ہے، بے نیاز و بے اولاد و آل ہے

تو ربِ کائنات ہے اور ذوالجلال ہے ہر شے میں اس جہاں کی جو حسنِ و جمال ہے تیری ہی صنعتوں کا یہ روشن کمال ہے احسن ہے کون تیرے سوا خالقین میں کاریگری میں تیری بڑا اعتدال ہے سیارے سارے رہتے ہیں اپنی حدود میں شمسی و قمری نظم ترا بے مثال ہے اک […]

قادرِ مطلق

ھوالاول، ھوالآخر، ھوالظاہر، ھوالباطن خدائے لا یموت و لم یزل وہ ہے وہی ہے المصوّر، المھیمن وہی جبّار و قھّار و سلام و حیّ و قیّوم وہی ہے عالم الغیب و شھادہ رعونت، خودسری، شرک و جہالت حکمراں جب بھی ہوئی ہے ہوا مجروح جب سینہ تقدس کا کبھی سنگِ ملامت سے نکالا اس نے […]

ایک قطرے کو صدف میں زندگی دیتا ہے کون

بن گیا موتی اسے تابندگی دیتا ہے کون آ گیا موسم خزاں کا ، موت سب کو آ گئی مردہ پودوں کو دوبارہ زندگی دیتا ہے کون بن گئی ہیں پھول سب اپنے چٹکنے کے سبب لب پہ کلیوں کے اچانک ہی ہنسی دیتا ہے کون ہ ہیں سب بے جان ان میں جان کیسے […]

وجود اُس کا ہے مشک و گلاب سے ظاہر

یہ جگمگائے ہوئے ماہتاب سے ظاہر جو اُس کے حکم سے روشن ازل سے ہے اب تک حریفِ ظلمتِ شب، آفتاب سے ظاہر نسیم ، برق ، شرر ، بادِ تند ، قوسِ قزح شفق ، نجوم ، خلا و سراب سے ظاہر بہشت و دوزخ و قہر و جلال ، حور و ملک جزا […]

کچھ پتھروں کو قیمتی پتھر بنا دیا

قطرے کو تو نے سیپ میں گوہر بنا دیا یہ بھی اصل میں تری تقدیر کا کمال جس نے امیرِ شہر کو نوکر بنا دیا دستِ دعا کو دیکھ کے جب مہرباں ہوا بے انتہا غریب کو افسر بنا دیا کل رو رہا تھا جو، ہے وہی آج شادماں بدتر کو تو نے آن میں […]

مسکراتے ہوئے شہروں کو مٹایا تو نے

اور ویران علاقوں کو بسایا تو نے رونے والوں کو اچانک ہی ہنسایا تو نے ہنسنے والوں کو اِسی طرح رُلایا تو نے ماں کی ممتا میں سما کر سبھی بچوں کو سدا تھپکی دے دے کے محبت سے سلایا تو نے وقت پر اپنے گرا بارشِ رحمت بن کر بحرِ پُر شور سے بادل […]

گردشِ شام اور سحر میں تو

ہر پرندے کے بال و پر میں تو مور کے پنکھ میں تری قدرت برق، سیلاب اور بھنور میں تو تیری توحید کی علامت ہیں پھول، غنچہ، کلی، ثمر میں تو ان کی تابندگی ہے امر ترا لعل و یاقوت میں گہر میں تو ریگِ صحرا میں، صحنِ گلشن میں کھیت میں، دشت میں، کھنڈر […]