سخن کی کھیتی پہ جیسے اُترے ثنا کے موسم
بصد تنوع مہکتے آئے عطا کے موسم طلوعِ صبحِ جمالِ مدحت کی تازگی سے بکھرتے جائیں گے ابتلا و بلا کے موسم کمال پروَر ہے کوئے جاناں کی موجِ نکہت جمال افزا ہیں قریۂ دلرُبا کے موسم صراطِ جاوءک پر شفاعت نے جب سنبھالا تو کون جانے کدھر گئے پھر خطا کے موسم تمہاری خاطر […]