کہیں جو خوبیٔ قسمت سے مجھ کو مِل جاتیں

خدا کے ہاتھ سے جنت کی خلعت و پوشاک سنہری نور سے بُنوائے شوخ پیراہن نہ جن کی جیب دریدہ ، نہ جن کا دامن چاک انہیں میں تیرے حسیں پاؤں میں بچھا دیتا خدا گواہ ، تری رہگزر سجا دیتا مگر میں ایک تہی دست و رائیگاں شاعر سوائے خواب مرے پاس اور کچھ […]

سوچتا ہوں صیدِ مرگ ِ ناگہاں ہو جاؤں گا

دل کے باغیچے سے گُلہائے جنوں چُننے سے قبل اور مٹی اوڑھ کر اک قبر میں سو جاوٗں گا حیرتوں والے صحیفوں کے سُننے سے قبل جب ستاروں سے دمکتی شب کے خدّو خال پر دیکھتا ہوں روشنی اِک غیر فانی عشق کی سوچ کر افسردہ ہوتا ہوں میں اپنے حال پر مجھ کو مُہلت […]

وصال رُت بھی اگر آئے ، کم نہیں ہوتے

وہ غم جو ہجر میں ملتے ہیں ، غم نہیں ہوتے !کسی کے نام کو لکھ لکھ کے کاٹنے والو قلم کی نوک سے رشتے قلم نہیں ہوتے تمہیں ملیں بھی تو کیسے کہ آج کل ، یارو ہم اپنے آپ کو اکثر بہم نہیں ہوتے ہمیں پسند نہیں ہے ہجوم میں ہونا ہما شُما […]

تمام اَن کہی باتوں کا ترجمہ کر کے

کوئی بتائے اُن آنکھوں کا تجمہ کر کے سناؤں گا نہیں لیکن کہا تو ہے اک شعر تمہاری ساری اداؤں کا ترجمہ کر کے میں ساری باتیں پسِ گفتگو بھی کرتا ہوں مجھے سنو مری سوچوں کا ترجمہ کر کے غزل نگار ہوا نے تمام شاخوں پر لکھے ہیں گُل ترے گالوں کا ترجمہ کر […]

تُو حکم کر ، نہ جاؤں تو جو چور کی سزا

پھر میں پلٹ کے آؤں تو جو چور کی سزا بے خوف آ کے مِل کہ ترے اِذن کے بغیر میں آنکھ بھی اُٹھاؤں تو جو چور کی سزا چوری کروں گا بس ترا دل ، نیند اور چَین میں اور کچھ چراؤں تو جو چور کی سزا مجھ بے نوا گدا کو نہ در […]

نہیں ہے اپنی تباہی کا کچھ ملال مجھے

تو کیا دکھائی نہیں دیتا اپنا حال مجھے ؟ مجھے اُداسی کا سرطان تھا سو ڈرتے تھے لوگ سو آپ کرنا پڑی اپنی دیکھ بھال مجھے تُو ایک نخلِ جواں ، تیرا بوڑھا مالی مَیں ترے عروج پہ بخشا گیا زوال مجھے سخی! میں کسی اور در پہ جا نہیں سکتا ترے ہی در کا […]

اگرچہ بزم میں بالکل سمٹ کے ملتا ہے

مگر وہ تنہا ملے تو لپٹ کے ملتا ہے بدن وصال کا خواہاں ، دماغ ضبط میں گُم عجیب شخص ہے ٹکڑوں میں بَٹ کے ملتا ہے یہ بازگشت کا احسان ہے کہ لوٹ آئی وگرنہ کون کسی سے پلٹ کے ملتا ہے غمِ جہاں ہے غمِ یار سے بہت پہلے مگر جو لُطف یہ […]

ایسے ہیں یہ الگ الگ ، جیسے جُدا ہیں مَشرقین

چَین کے روزو شب میں عشق ، عشق کے روزوشب میں چَین آپ نے پھول توڑ کر بھر لی ہے ٹوکری مگر سُنیے تو پیڑ کی کراہ ، سُنیے تو ٹہنیوں کے بَین کب وہ بہارِ جاں فزا اُترے گی میرے صحن میں چہکے گا کب خموش دن ؟ مہکے گی کب اُداس رَین ؟ […]

جھانکتے جھانکتے کنارے سے

رات میں گر پڑا ستارے سے ویسے میں صف میں آخری تھا مگر اُس نے بلوا لیا اشارے سے اور پاس آگیا بچھڑ کر تو فائدہ ہو گیا خسارے سے گھر نہیں ، بے گھری بنائی ہے میں نے وحشت کے اینٹ گارے سے شاعروں نے کمائی کی ہے بہت رائیگانی کے استعارے سے تُو […]

پھول کھلا روِش روِش ، نُور کا اہتمام کر

حضرتِ قیس آئے ہیں ، دشتِ جنوں! سلام کر سینہ نہ پِیٹ، ہجر ذاد! سینے میں دل مُقیم ہے دل میں جنابِ یار ہیں ، اُن کا تو احترام کر مصرعۂ چشم و لب سُنا ، نغمۂ حُسن گُنگُنا تُو ہے مری غزل کی جان ، جانِ غزل! کلام کر کوئی دوا بتا مجھے ، […]