‏چھوٹے بچوں کی طرح پَل میں بِگڑ بیٹھتے ہیں

لڑاکا لوگوں کے نام ‏چھوٹے بچوں کی طرح پَل میں بِگڑ بیٹھتے ہیں عِشق اِتنا ھے کہ ھم روز جَھگڑ بیٹھتے ہیں دو گھڑی صُلح صفائی، کئی پَل دنگا فساد کیسے معصوم ھیں ھنستے ھُوئے لَڑ بیٹھتے ہیں لاکھ ھم رُوٹھیں مگــر آپ منا لیں گے ھمیں بس اِسی مان پہ ھم آپ سے اَڑ […]

تجھے بھی اشتیاقِ دیدۂ نم ہے تو آ جا

بپا ہے محفلِ گریہ، اگر دم ہے تو آ جا رضاکارانہ سہتا ہوں میں غُصہ دِل جلوں کا ترا دل بھی کسی پیارے پہ برہم ہے تو آ جا گروہِ عاشقاں کی رُکنیت مشکل نہیں ہے ترا سب کُچھ فدائے حُسنِ جانم ہے تو آ جا عطا ہوتا ہے رزقِ غم، پھر آتی ہے یہ […]

اگر تُو کہے تو

اگر تُو کہے تو میں شاخِ شبِ قدر سے توڑ لاؤں چمکتے دمکتے ستاروں کے گُچھے ؟ اُنہیں اِک سنہری سبک طشتری میں رکھوں اور تجھے پیش کر دوں کہ لے ، میرے عشقِ زبوں پر یقیں کر اگر تُو کہے تو چہکتے بہشتی پرندوں پہ چُپکے سے اِک جال پھینکوں اُنہیں پھڑپھڑاتے ہوئے ہی […]

تعارف

نواحِ شہر کے اُونچے پہاڑوں میں جو خوشیاں چار سُو اُڑتی ہیں اُن کا نام بادل ہے حریم ِ صبح اور میخانۂ شب میں ،جو بے آواز رقصاں ہے وہ خوشبو ہے مہکتی ڈولتی شاخوں پہ رنگ و بُو کے جو چھینٹے نمایاں ہیں اُنہیں ہم پھول کہتے ہیں ،اور اُن پھولوں ، پہاڑیوں ، […]

سر بسر آنسو، مکمل غم ھوں میں

سر بسَر آنسُو، مُکمل غم ھُوں مَیں آپ اپنے حال کا ماتم ھُوں مَیں مُجھ سے بڑھ کے کس نے جانا ھے تُمہیں ؟ اور تُم کہتی ھو نامحرم ھُوں میں ؟ ایسے یکجا ھیں، سمجھ آتی نہیں مُجھ میں ضم ھے تُو کہ تُجھ میں ضم ھُوں مَیں ؟ ٹھوکروں کے نیل ھیں مُجھ […]

نہ پُھول کی نہ کسی نافۂ غزال کی ہے

سُخن کے دشت میں خوشبو ترے خیال کی ہے زمیں سے تا بہ فلک روشنی کمال کی ہے فضا میں آج شباہت ترے جمال کی ہے نہ دیکھ بالکنی سے غُروب کا منظر جمالِ یار ! سنبھل ، یہ گھڑی زوال کی ہے ترا نہ ہونا بھی اب تو ہے تیرے ہونے سا فراق میں […]

کوئی میرے اشک پونچھے ، کوئی بہلائے مجھے

یُوں نہ ہو لوگو! اُداسی راس آ جائے مجھے عشق نے ایسے سُہانے رنگ پہنائے مجھے گُل تو گُل ہیں ، چاند تارے دیکھنے آئے مجھے ربِّ گریہ بخش! تجھ کو آنسوؤں کا واسطہ دیکھ، کافی ہو چکی، اب عشق ہو جائے مجھے کیا خبر اُس کے پلٹنے تک مرا کیا حال ہو اُس سے […]

خُدا نے تول کے گوندھے ہیں ذائقے تم میں

تمہارے جسم میں شہد اور نمک برابر ہے وہ حُسن تُم کو زیادہ دیا ہے فطرت نے جو حُسن پھول سے مہتاب تک برابر ہے ہر ایک صحن میں تو چاندنی چھٹکتی نہیں جمالِ یار پہ کب سب کا حق برابر ہے تمہارا چہرہ مجھے یاد ہو گیا ہے سو اب دکھاؤ یا نہ دکھاؤ […]

لندن

شام کے وقت خُنک دُھند میں لپٹا ہوا شہر دُور آفاق کی وُسعت میں کہیں مضحمل چاند تھکے ہارے مسافر کی طرح مرحلہ وار تھکن سہتا ہوا ابرِ آوارہ سے کچھ کہتا ہوا شہر والوں کی نگاہوں میں عیاں عظمتِ رفتہ کے گم گشتہ چراغ گلی کوچوں میں اُسی سلطنتِ عہدِ گذشتہ کے نشاں جو […]