میں ہجر زاد کہاں اور وصالِ یار کہاں
مگر جناب! تمنا پہ اختیار کہاں
معلیٰ
مگر جناب! تمنا پہ اختیار کہاں
تجھے جمال دیا ہے ، مجھے غزل دے گا
زندگی اپنی حفاظت کا ہُنر جانتی ہے
ہِلے بنا مجھے چُپ چاپ تکتی رہتی ہے
طنز دُنیا پہ تو سجتا ہے مگر تُم پہ نہیں
کہ ہم خریدیں تو ریشم بھی سخت نکلے گا
تیری آنکھیں بھی گِن لیں تو بارہ ہیں
لیکن اب میرا جی نہیں کرتا
تمہاری یاد کی چڑیا پھدکتی رہتی ہے
اس کمرے میں صدیوں تک اِک سانپ رہا ہے