خوش قدم خوش جبیں ،آپ ہیں دلنشیں،آپ ہیں خوبرو

خوش قدم خوش جبیں ،آپ ہیں دلنشیں ، آپ ہیں خوبرو شاہِ کون ومکاں ، خاتم المرسلیں ، آپ ہیں خوبرو سرحدِ اعترافِ حقیقت پہ لے آیا حُسن آپکا یک زباں ہو کے بولے سبھی نکتہ چیں آپ ہیں خوبرو خانہءِ جان میں دہرِ ایمان میںحسنِ قرآن میں نور کا اک جہاں ہے جہاں، ہر […]

رحمتِ دو جہاں ، سیدِمرسلاں اور کوئی نہیں ہے سوا آپ کے

رحمتِ دو جہاں ، سیدِ مرسلاں اور کوئی نہیں ہے سوا آپکے والیِ بے کساں ، مَوجبِِ کن فکاں اور کوئی نہیں ہے سوا آپکے ہے کوئی آبشارِ تمنّا فزا اور کوئی یہاں آب جوئے ریا پر جہانِ عطَش میں یمِ مہرباں ، اور کوئی نہیں ہے سوا آپکے آگہی ہے متاعِ زمان و مکاں […]

اس جہانِ مصائب میں غم ہیں بہت ،پھر بھی ایسا نہیں کہ سہارا نہیں

اے حبیبِ خدا احمدِ مجتبےٰ کوئی اور آپ کے بِن ، ہمارا نہیں اک طرف شدتِ جذبہِ عشق ہے اِک طرف ذاتِ اقدس کی تعظیم ہے سامنے جلوہِ حسنِ مطلوب ہے پر نگاہیں اٹھانے کا یارا نہیں ہم مسلماں بھٹک تو رہے ہیں مگر ، یا رسولِ خدا کیجئے در گزر ہم کو ہے ناز […]

اسے زما نہ بڑے ہی ادب سے ملتا ہے

اسے زمانہ بڑے ہی ادب سے ملتا ہے وہ جس کا شجرہ تمہارے نسب سے ملتا ہے ہمای فکر میں اپنا کوئی ہنر ہی نہیں ہمیں تو لفط بھی تیرے سبب سے ملتا ہے بہارِ ورد کو ہوتی ہے جب گلوں کی تلاش گلاب حرف خیابانِ لب سے ملتا ہے اتارتا ہے تھکن وہ درِ […]

یکتَا بہ فضِیلت ہیں ہر اَبرار سے پہلے

ہے بعد میں ہی کوئی ، نہ سرکار سے پہلے مدحَت کے ہر اک لفط میں تعظیم ہے کامِل اور سجدے میں سب حَرف ہیں اِظہار سے پہلے گنبد کو نظَر چومے گی روضے کی حدوں تک گر ہوش رہا ، کُوچہ و بازار سے پہلے یہ پیڑ نبّوت کا حِسیں اَیسا کہاں تھا اِس […]

جو رنگ و بو سے ہو خالی وہ پھول کیسے ہو

تمہارے بعد کوئی بھی رسول کیسے ہو ہمیں یہ شوق کہ دل پُر ملول کیسے ہو عدو کو فکر کہ آنسو فضول کیسے ہو جو دل پہ لکھا گیا ہے بڑی محبت سے حضورِ آقا یہ نامہ قبول کیسے ہو جہاں فرشتہ بھی رہ جائے ز یرِ پا اس جا کوئی وجود ترے رہ کی […]

سکوتِ ذکر تھا صوت وصدا سے دُور نہ تھے

سکوتِ ذکر تھا صوت و صدا سے دُور نہ تھے پیمبری کے صحیفے حرا سے دور نہ تھے اتر رہی تھی کچھ ان میں بھی روح سے شبنم ہمارے ہونٹ جو حرفِ ثنا سے دور نہ تھے بٹھا کے شانوں پہ خوشبو کو لے گئی طیبہ کھڑے تھے ہم بھی چمن میں صبا سے دور […]

مصائب کی سر پر کڑی دھوپ ہے

بُلا لو مدینے بڑی دھوپ ہے یہاں ہجر میں چھاؤں بھی خار ہے وہاں پھول کی پنکھڑی، دھوپ ہے جو خضریٰ کی چھاؤں نے دی ہے صدا سمجھ لو گھڑی دو گھڑی دھوپ ہے تمازت کی برچھی جو لذت میں ہے ترے در کی دل میں گڑی ُدھوپ ہے ہو جس کے بھی پیشِ نظر […]

ہمیں جو ہوئی یہ ساری عطا حضور سے ہے

جہان میں یہ تمام ضیا حضور سے ہے لگا کے یہ دل نہ بدلا ہے در نہ پھیری نظر سو عشق ہمیں حضور سے تھا ، حضور سے ہے تمام نبی عظیم ہیں پر بہ روزِ جزا خدا کا کرم ہماری بقا حضور سے ہے خدا سے ملا جو مانگا ہے سب یہ سچ ہے […]

مدینہ ہے یا کوئے خلد ، منظر ہو تو ایسا ہو

زمانہ آ کے جھکتا ہے جہاں ، در ہو تو ایسا ہو وہ جس کے عشق میں ڈوبیں تو دریا وسعتیں پائیں جہانِ مہر و الفت میں سمندر ہو تو ایسا ہو بدن کو چھو کے جس کے خاک بھی اکسیر بنتی ہے صدف بھی جس پہ خود نازاں ہے ، گوہر ہو تو ایسا […]