سلام اس پر جو ہے جمالِ دوامِ ہستی

سلام اس پر ہے جس سے روشن مقام ہستی سلام اس پر جواں بہارِ عدن ہے جس سے سلام اس پر رواں ہے جس سے نظامِ ہستی سلام اس پر زمیں ہے جس سے پیامِ جنت سلام اس پر حسیں ہے جس سے سلامِ ہستی سلام اس پر ہے تمکنت جس سے کارواں میں سلام […]

جمالِ شاہِ امم لاکھ بار بسم اللہ

نثار آپ پہ جانِ بہار بسم اللہ درود پڑھتی رہیں دم بہ دم کھلی آنکھیں ہزار بار کہے خواب زار بسم اللہ دکھائی دے گا نگاہوں کو جب رُخِ اقدس لبوں سے نکلے گا بے اختیار بسم اللہ عطا ہو میری اداسی کو فیضیابی حضور کہ پڑھ رہا ہے مرا انتطار بسم اللہ گلی مدینے […]

وہ جس تجلی سے پھُوٹا ہے زندگی کا سراغ

اسی کی ضَو سے درخشاں ہے آگہی کا سراغ بہ فیضِ عشقِ محمد یہ سلسلہ ہُوا ہے وگرنہ خاک پہ ہوتا نہ آدمی کا سراغ بڑے وثوق سے پیغمبروں نے دی ہے نِوید سو آئنہ تھا ازل سے مرے نبِی کا سراغ نظر نواز ہے واں حسنِ جادہءِ سیرت جہاں پہ خُو کو میسر ہے […]

سجا ہوا ہے لبوں پر درود بسم اللہ

مدام ہے یہی کارِ سعود بسم اللہ زباں پہ لاتی ہیں جب بھی صدا کو دو مِیمیں تو ہونٹ بنتے ہیں تارِ سرود بسم اللہ سلامتی ہے سراسر مرے حضور کا دِین بصد نیاز، حدود و قیود بسم اللہ کلی سے پھول ہُوا عشق اور مہک جاگی ادائے رنگ میں بست و کشود بسم اللہ […]

ریاضِ نعت میں دل مدح خوان رحمت ہے

ہر ایک شعر گلِِ زعفرانِ رحمت ہے زمیں پہ آپ کا در آسمانِ رحمت ہے اور اس سے آگے تو بس لامکانِ رحمت ہے ہمارا دین شجر ہے وہ جس کی شاخوں کا ہر ایک گل ہی گلِ عاشقانِ رحمت ہے سمندروں میں ہوا بھی ہے کشتیوں کی کنیز کہ ان کے ساتھ ترا بادبانِ […]

فردوس سی ہے جلوہ نمائی ترے در کی

ہے مسندِ بے مثل چٹائی ترے در کی سلطان بھی کرتے ہیں گدائی ترے در کی خالق نے ہے خود شان بڑھائی ترے در کی بینائی پہ روشن ہوا باطن کا اندھیرا ان آنکھوں میں جب خاک لگائی ترے در کی کیا میری مودت کو گرائے مرا دشمن دیوار ہے یہ سیسہ پلائی ترے در […]

حزن وملال میں ہے سہارا حضور کا

حزن و ملال میں ہے سہارا حضور کا کافی ہے مغفرت کو حوالہ حضور کا ضَو بار سربسر ہیں تصور سے چشم و دل اک عالمِ تجلی ہے چہرہ حضور کا یہ ہے کمال، وہ ہیں رسولوں میں آخری پَر پہلا پاؤں خلد میں ہوگا حضور کا منت پذیر ان کا ہے یہ کاروبارِِ ہست […]

کس جسارت سے میں اس دل کا کروں حال رقم

میں کہاں اور کہاں میرے رسولِ اکرم طاقِ ایماں میں درودوں نے جو روشن کئے ہیں ان چراغوں کو کوئی کر نہ سکے گا مدھم طالبِ چارہ ہوں اور اِذنِ سفر چاہتا ہوں میرے زخموں کو اُسی در پہ ملیں گے مرہم ہم خزاں میں بھی جو طیبہ سے پلٹ کر آئیں رنگ وہ ہوتا […]

بہجت افزائی کرے اسمِ معطر تیرا

غنچہِ حرف میں روشن ہوا پیکر تیرا وسعتیں ، تیری کرامات کی گرویدہ ہیں پانی بھرتے ہیں جہاں بھر کے سمندر، تیرا یادلے آتی ہے جب آنکھوں میں ابرِنیساں دل کی سیپی میں چمک اٹھتا ہے گوہر تیرا رنگ و انوار سے معمور تھی” ہستی” کتنی دیکھ کر اُٹّھی تھی جب چہرہِ انور تیرا عشق […]

اب کے محفل جو گاؤں میں ہوگی

نعت تاروں کی چھاؤں میں ہوگی تم بہارِ درود مہکاؤ سبز رنگت خزاؤں میں ہوگی جارہا ہوں سوئے مدینہ میں اب خجالت نہ پاؤں میں ہوگی ہاتھ اُٹھّیں گے ان کے روضے پر کتنی طاقت دعاؤں میں ہوگی پھول مدحت کا لب پہ جاگا ہے کوئی تتلی ہواؤں میں ہوگی استغاثہ مراد پائے گا خامشی […]