مٹا دل سے غمِ زادِ سفر آہستہ آہستہ

تصوّر میں چلا طیبہ نگر آہستہ آہستہ زباں کو تابِ گویائی نہیں رہتی مدینے میں صدا دیتی ہے لیکن چشمِ تر آہستہ آہستہ اُتاری روح کی بستی میں جلوؤں کی دھنک اس نے شکستِ شب پہ ہو جیسے سحر آہستہ آہستہ جگائے علم کے سورج سکھائی لفظ کی حرمت کیے وا آگہی کے سارے در […]

اشکوں کی چادر چہرے پر آنکھوں میں گنبد عالی ہے

خوابوں کا نگر آباد رہے خوابوں میں سنہری جالی ہے رحمت کے رنگ انوکھے ہیں بخشش کی شان نرالی ہے اُس در کی عطائیں کیا کہنا جس در پر وقت سوالی ہے محشر کے جلتے لمحوں کا خوف اور مسلماں ہو کے ہمیں؟ اشکوں سے نبی نے اُمت کی ہر فردِ عمل دھو ڈالی ہے […]

شب غم میں سحر بیدار کر دیں

شب غم میں سحر بیدار کر دیں کرم کی اِک نظر سرکار کر دیں رواں ہیں کشتیاں سوئے مدینہ بھنور سے میرا بیڑا پار کر دیں حصارِ جاں نوازی میں ُبلا لیں مقدر سایۂ دیوار کر دیں رہیں میرے افق پر چاند بن کر منوّر عالمِ افکار کر دیں زیاں کے اس مسافر کو بھی […]

فصیل پر ہیں ہوا کی روشن چراغ جس کے

فصیل پر ہیں ہوا کی روشن چراغ جس کے سیاہ راتوں میں جس نے روشن شجر کیے ہیں وہ جس نے موجوں کو تیشہ اندازیاں سکھا کر رقم چٹانوں پہ راز ہائے ہنر کیے ہیں وہ جس کی رحمت نے دشت کے دشت سبزۂ ُگل سے بھر دیے ہیں وہ جس کی مدحت میں حرف و […]

قلم خوشبو کا ہو اور اس سے دل پر روشنی لکھوں

مجھے توفیق دے یارب کہ میں نعت نبی لکھوں لباسِ حرف میں ڈھالوں میں کردارِ َحسیں اُن کا امیں لکھوں ، اَماں لکھوں، غنی لکھوں سخی لکھوں حرا کے سوچتے لمحوں کو زندہ ساعتیں لکھ کر صفا کی گفتگو کو آبشارِ آگہی لکھوں تمنا ہے کہ ہو وہ نامِ نامی آپ کا آقا میں جو […]

لکھوں مدح پاک میں آپ کی مری کیا مجال مرے نبی

نہ مزاجِ حرف کی آگہی نہ ہوں خوش مقال مرے نبی مجھے اپنے رنگ میں رنگ دیں مرے دل کو اپنی اُمنگ دیں ہو عطا وہ لذتِ سوزِ جاں جو ہو لازوال مرے نبی میں نواحِ شب میں بھٹک گیا نئے سُورجوں کی تلاش میں کوئی روشنی کہ بدل سکے مری شب کا حال مرے […]

مرجان نہ یاقوت نہ لعلِ یمنی مانگ

اللہ سے جذبات اویسِ قرنی مانگ محشر کی تمازت سے نجات آج ہی پالے اس گیسوئے رحمت کی ذرا چھاؤں گھنی مانگ اس سے بڑی نعمت نہیں کونین میں کوئی سرکار سے سرکار کی بس ہم وطنی مانگ گم ُسم تھا درِ شہ پہ کہا آکے کسی نے قسمت سے یہ موقع ملا قسمت کے […]

منزل کا رہنما ہے نشاں راستی کا ہے

ہر نقش پا نبی کا دیا رہبری کا ہے وہ شہر علم و فضل وہ معراجِ فکر و فہم محور اسی کی ذات ہر اک آگہی کا ہے انسانیت کا اوج ہے معراجِ مصطفیٰ یہ روشنی کی سمت سفر روشنی کا ہے دل میں بسی ہے کیفِ حضوری کی آرزو مدت سے منتظر یہ گدا […]

منزلِ قرب خدا میں وہ وہاں تک پہنچے

فاصلے گھٹ کے جہاں دو ہی کماں تک پہنچے نورِ سرکارِ دو عالم کو پکارا میں نے جب اندھیروں کے قدم وادیٔ جاں تک پہنچے کاسۂ جاں کو اُجالوں سے وہ بھر کر لوٹے جو گدا اُن کے درِ فیض رساں تک پہنچے روشنی گنبدِ خضرا کی ملی ّجنت میں شہر طیبہ ترے انوار کہاں […]