اک عالمگیر نظام
مارکس کے فلسفۂ جہد شکم سے ہم کو کوئی مطلب ہی نہیں کیا غرض ہم کو کہ لینن نے دیا کیا پیغام ہم فرائڈ کے پجاری ہیں نہ ہیگل کے غلام ہم تو یہ جانتے ہیں امن و سکوں کی خاطر صرف درکار ہے دُنیا کو محمد کا نظام
معلیٰ
مارکس کے فلسفۂ جہد شکم سے ہم کو کوئی مطلب ہی نہیں کیا غرض ہم کو کہ لینن نے دیا کیا پیغام ہم فرائڈ کے پجاری ہیں نہ ہیگل کے غلام ہم تو یہ جانتے ہیں امن و سکوں کی خاطر صرف درکار ہے دُنیا کو محمد کا نظام
حضور ہی ہیں چراغِ راہ ہدایت ایسےحضور ہی ہیں چراغِ راہ ہدایت ایسے کہ جو ازل سے ابد تلک زندگی کے تمام تر قافلوں کی ہر آن رہنمائی کو ضوفشاں ہیں حضور ہی ہیں وفا کا وہ ماہتاب جس کی شفیق کرنوں میں چہرہ جور و جفا ہرگز نکھر نہ پایا اِک آفتابِ نبوت ایسا […]
صورت کے طالب ہیں ہم بے چہرہ انسان
نفرتوں کے گھنے جنگلوں میں شہا عہد حاضر کا انسان محصور ہے مشعلِ علم و اخلاق سے دُور ہے کتنا مجبور ہے اے نویدِ مسیحا دُعائے خلیل روک دے نفرتوں کی جو یلغار کو پختگی ایسی دیں مرے کردار کو آپ کا لطف و رحمت تو مشہور ہے
اسمِ محمد باعث کون و مکاں زینتِ قرآں یہ نام ابرِ رحمت ہے جو کونین پہ چھا جاتا ہے دردمندوں کے لیے درد کا درماں یہ نام لوحِ جاں پر بھی یہی نقش نظر آتا ہے اک یہی نام تو ہے وجہِ سکوں وجہِ قرار اک یہی نام کہ جلتے ہوئے موسم میں اماں ہے […]
بتوں کے آگے نہ سر جھکانا نہ اپنے دامن میں آگ بھرنا یہی وہ پہلا پیامِ حق تھا جسے بھلا کر ہم آج پھر سے کئی بتوں کے حضور سجدوں کے امتحاں سے گذر رہے ہیں اور اپنے دامن میں روز و شب آگ بھر رہے ہیں خدا کے آگے نہ جھکنے والے انا و […]
آپ کیا آئے کہ ہستی کا مقدر جاگ اُٹھا تیرگی سے خوف کھا کر جب پکارا آپ کو! جسم و جاں میں روشنی کا اک سمندر جاگ اُٹھا جب ہوئی ان کی صداقت کو شہادت کی طلب ہاتھ میں بوجہل کے ہر ایک کنکر جاگ اُٹھا رو کے سویا ہی تھا میں یادِ پیمبر میں […]
جلد دیکھوں گا میں شہر نبوی کا موسم فرش پر عرش کے حالات سنائے ہم کو اُن کے آنے سے گیا بے خبری کا موسم آپ نے آکے بتائے ہیں بصیرت کے رموز آپ سے سب کو ملا خوش نگہی کا موسم اُن کی نسبت سے دُعاؤں کا شجر سبز ہوا ورنہ ٹلتا ہی نہ […]
جو اُن کے ذکر کا رشتہ ہمارے لب سے ہے نہ اُن سے پہلے کوئی تھا نہ اُن کے بعد کوئی جُدا جہاں میں نبی کا مقام سب سے ہے ہو دل کا نور، نگاہوں کا نور، علم کا نور ہر ایک نور کو نسبت مہِ عرب سے ہے مری پکار درِ سیّدالوریٰ تک ہے […]
جب ِکھلا شاخِ نظر پر اُن کی رویت کا گلاب گفتگو خوشبو کے لہجے میں سکھائی آپ نے خارِ نفرت چن لیے دے کر محبت کا گلاب خُلق کی خوشبو تمام اَدوار میں رچ بس گئی باغِ ہستی میں ِکھلا یوں ان کی شفقت کا گلاب زیست کے تپتے ہوئے صحرا میں ہے وجہِ سکوں […]