بدر کامل شہ نواب ہے چہرہ تیرا

تیرگی چھو نہیں سکتی رخِ زیبا تیرا کاسے بھرتے رہیں، بٹتا رہے صدقہ تیرا کوئی مایوس نہ ہو مانگنے والا تیرا اک نظر دیکھ لیا جس نے ترا حسن و جمال آئینہ خانے میں کرتا رہے چرچا تیرا شاہ نواب کے آئے تھے خیالات ابھی اے مرے ذہن بتاتا ہے مہکنا تیرا اے مرے ابر […]

یہ بارگہِ حضرت نواب علی ہے

اس در کا جو منگتا ہے وہ شاہوں سے غنی ہے اعزاز ہے حاصل تجھے اولاد نبی کا عظمت کی نشانی یہی اعلیٰ نسبی ہے مل جائے گا سب کچھ ذرا دامن کو پسارو کس چیز کی ان کے در دولت پہ کمی ہے امواجِ بہارِ درِ نواب کے صدقے ہر شاخ تمنا مری پھولوں […]

شاہ نواب ملا جس کو غسالہ تیرا

ماہ و خورشید پہ ہنستا ہے وہ ذرہ تیرا اب بھی ازبر ہے اسے چہرۂ زیبا تیرا دل مرا پڑھتا ہے دن رات قصیدہ تیرا رات تاریک تھی لمحات تھے صدیوں جیسے آگئی بادِ صبا نام جو سوچا تیرا اٹھ نہیں سکتا کہیں اور مرا دست سوال خوان رحمت سے ترے پاؤں نوالہ تیرا نکہتیں […]

آئِنہ کردار ہیں خواجہ حسن

ابر گوہر بار ہیں خواجہ حسن پھیر دے دست شفا پائیں شفا ہم ترے بیمار ہیں خواجہ حسن معرفت کی محفل پر نور کے محرم اسرار ہیں خواجہ حسن جو گیا نزدیک یہ کہنے لگا کتنے خوشبودار ہیں خواجہ حسن کیوں نہ اہل دل کی آنکھوں کا ہوں نور عاشق سرکار ہیں خواجہ حسن یہ […]

یہ منصب، اور یہ درجہ نظام الدین چشتی کا

ہے عرش و فرش پر چرچا نظام الدین چشتی کا شہ کونین کے محبوب ، محبوب الہٰی بھی یہ سر کا تاج یہ رتبہ نظام الدین چشتی کا جنوبی یا شمالی سمت ہو مشرق کہ مغرب ہو ہر اک جانب ملا جلوہ نظام الدین چشتی کا رسول پاک ہیں، شیر خدا ہیں، فاطمہ، حسنین گھرانا […]

ولیِ خالق اکبر ہیں خواجۂ اجمیر

عطائے ساقیِ کوثر ہیں خواجۂ اجمیر حسن حسین کا مظہر ہیں خواجۂ اجمیر بہار گلشن حیدر ہیں خواجۂ اجمیر محال ہے کوئی لوٹے جو در سے خالی ہاتھ عنایتوں کا سمندر ہیں خواجۂ اجمیر طواف گاہ دل و جاں ہیں سید بغداد نگاہ شوق کا محور ہیں خواجۂ اجمیر دیار ہند معطر ہے جس کی […]

پڑی جو تری اک نظر غوث اعظم

گداگر ہوا تاجور غوثِ اعظم اسے خاک ہیں مال و زر غوث اعظم رہے جس پہ تیری نظر غوث اعظم ترا در ہو اور میرا سر غوث اعظم یونہی زندگی ہو بسر غوث اعظم سجایا ہے میں نے اسی آرزو میں بنے میرا دل تیرا گھر غوث اعظم تہی دامنی جان لے لے گی میری […]

ملا نصیب سے مجھ کو جو غم حسین کا ہے

مرے وجود پہ یہ بھی کرم حسین کا ہے جسے رسول نے سونگھا کبھی لیا بوسہ وہ جسم پھول صفت محترم حسین کا ہے لقب ہے شیرِ خدا نام ہے علی جس کا پدر وہ باب علوم و حکم حسین کا ہے تمام فرش زمیں ہے حسین کی جاگیر عرب حسین کا باغ عجم حسین […]

سالار اہلِ حق و صداقت نکل پڑے

بن کر حسین دین کی قسمت نکل پڑے گمراہیاں یزید کی صورت نکل پڑیں شبیر بنکے شمعِ ہدایت نکل پڑے جب دیکھا لٹ رہی ہے شریعت کی آبرو طیبہ سے پاسبانِ شریعت نکل پڑے جب دین کے خلاف چلیں سرخ آندھیاں ابن رسول بہرِ حفاظت نکل پڑے اسلام کی حیات کا جب آ گیا سوال […]

پائی ہے جس نے دولت نسبت حسین سے

کیوں کر نہ پائے وہ گل نصرت حسین سے اسلام کو حسین نے بخشی ہے زندگی باقی ہے آبروئے شریعت حسین سے باطل کا سر جھکا دیا عزم حسین نے ہے اعتبارِ ہمت و جرأت حسین سے زیر و زبر کیا ہے جہان نفاق کو خائف ہے اب بھی سازشِ بیعت حسین سے سجدہ زمین […]