روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں

یہ کرم ہے حضور کا ہم پر آنے والے عذاب ٹلتے ہیں اب کوئی کیا ہمیں گرائے گا ہر سہارا گلے لگائے گا ہم نے خود کو گرا دیا ہے وہاں گرنے والے جہاں سنبھلتے ہیں ہیں کریم و کرم خصال وہی بھیک دیتے ہیں حسبِ حال وہی ان کو آتا نہیں زوال کبھی قسمتیں […]

ہم کو اپنی طلب سے سوا چاہیے

آپ جیسے ہیں ویسی عطا چاہیے کیوں کہیں یہ عطا وہ عطا چاہیے آپ کو علم ہے ہم کو کیا چاہیے اک قدم بھی نہ ہم چل سکیں گے حضور ہر قدم پہ کرم آپ کا چاہیے آستان حبیب خدا چاہیے اور کیا ہم کو اس کے سوا چاہیے آپ اپنی غلامی کو دے دیں […]

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے

یہ سب تمھارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے عمل کی میرے اساس کیا ہے بجز ندامت کے پاس کیا ہے رہے سلامت بس ان کی نسبت میرا تو بس آسرا یہی ہے عطا کیا مجھ کو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پُرخطا کی قسمت میں اس کرم کے کہاں تھا […]

کرم آج بالائے بام آ گیا ہے

زباں پر محمد کا نام آ گیا ہے درودوں کی بارش ہے کون و مکاں پر کہ آج انبیاء کا امام آ گیا ہے مجھے مل گئی ہے دو عالم کی شاہی مرا ان کے منگتوں میں نام آ گیا ہے مرے پاس کچھ بھی نہ تھا روزِ محشر نبی کا وسیلہ ہی کام آ […]

رکھتے ہیں صرف اتنا نشاں ہم فقیر لوگ

ذکرِ نبی جہاں ہے وہاں ہم فقیر لوگ ان کا کرم ہے ہم کو مدینے بُلا لیا ورنہ کہاں مدینہ کہاں ہم فقیر لوگ آقا کی رحمتوں سے برابر ہیں فیض یاب جبریل آسماں پہ یہاں ہم فقیر لوگ لیتے ہی نام ان کا مقدّر سنور گئے پہنچے ہیں پھر کہاں سے کہاں ہم فقیر […]

تسکینِ قلب و جان کا سامان ہو گیا

طیبہ مری حیات کا عنوان ہو گیا انسان تھا عظیم مگر اس قدر نہ تھا جتنا عظیم آپ سے انسان ہو گیا جو کچھ کہا ہے آپ نے اے فخرِ کائنات وہ مری جان ہو گیا ایمان ہو گیا سلطانِ کائنات کے روضے کے سائے میں جو بھی فقیر آ گیا سلطان ہو گیا آنکھوں […]

مُفلسِ زندگی، اب نہ سمجھے کوئی، مجھ کو عشقِ نبی، اِس قدر مِل گیا

جگمگائے نہ کیوں، میرا عکسِ دَروں، ایک پتھر کو، آئینہ گر مِل گیا جس کی رحمت سے تقدیرِ انساں ُکھلے، اُس کی جانب ہی دروازۂ جاں ُکھلے جانے عمرِ رواں، لے کے جاتی کہاں، خیر سے مجھ کو خیرالبشر مِل گیا محورِ دو جہاں ذات سرکار کی، اور مِری حیثیت ایک پرکار کی اُس کی […]

قطرہ مانگے جو کوئی تو اسے دریا دے دے

مجھ کو کچھ اور نہ دے اپنی تمنّا دے دے وہ جو آسودگی چاہیں انہیں آسودہ کر بے قراری کی لطافت مجھے تنہا دے دے میں اس اعزاز کے لائق تو نہیں ہوں لیکن مجھ کو ہمسائیگی گنبدِ خضریٰ دے دے غم تو اس دور کی تقدیر میں لکھے ہیں بہت مجھ کو ہر غم […]

کوئی ان کے بعد نبی ہوا نہیں ان کے بعد کوئی نہیں

کہ خدا نے خود بھی تو کہہ دیا نہیں ان کے بعد کوئی نہیں کوئی ایسی ذات ہمہ صفت کوئی ایسا نور ہمہ جہت کوئی مصطفی کوئی مجتبیٰ نہیں ان کے بعد کوئی نہیں کسی ایسی ذات کا نام لو جو امیں بھی ہو جو اماں بھی ہو ہے مرے یقین کا فیصلہ نہیں ان […]

لب پر ہر دم نام نبی ہے میرے، شام سویرے

جگمگ جگمگ ان کی عطا سے میرے، شام سویرے در سے ہمیں نہ ان کے اٹھاؤ، طالب جنت، جنت جاؤ ہم تو لگائیں ان کی گلی کے پھیرے، شام سویرے آ بھی رہے ہیں جا بھی رہے ہیں جو مانگیں وہ پا بھی رہے ہیں ان کے در سے ہم سے گدا بہتیرے، شام سویرے […]