جن کے اوصافِ حمیدہ کا خزانہ بے قیاس

اُن کی خدمت میں کروں کیا پیش میں حرفِ سپاس جب زوالِ اُمتِ آقا کا آتا ہے خیال ڈوبنے لگتا ہے دل ہوتا ہے کچھ اتنا اُداس اب اِسے قعرِ مذلت میں بھی ملتا ہے سکوں بے حسی اس درجہ آتی ہے کسی ملت کو راس؟ اب اُسی ملت کے ذہن و دل میں بت […]

تڑپ تو رکھتا ہوں زادِ سفر نہیں رکھتا

کرم حضور! کہ میں بال و پر نہیں رکھتا میں عرضِ حال کے قابل کہاں مرے آقا ! سوائے عجزِ بیاں، کچھ ہُنر نہیں رکھتا ستم زدہ ہوں نگاہِ کرم کا طالب ہوں میں بے اماں ہوں کہیں کوئی گھر نہیں رکھتا مجھے بھی عشق کی سچائیاں میسر ہوں نثار کرنے کے قابل میں سر […]

درود روح میں گونجے عمل میں نور آئے

کبھی تو میں بھی کہوں خواب میں حضور آئے محبتِ شہِ والا کی جب بھی بات کروں اویسیت کا مزہ روح کو ضرور آئے وہ بات لکھ ہی نہ پاؤں کہ جو عمل میں نہ ہو مجھے بھی نعت نگاری کا وہ شعور آئے سخن سخن مرے سرکار کا ہو ذکرِ جمیل زبان و دل […]

مالکِ ارض و سما ہے ذات تیری بے عدیل

تضمین بر مناجات : خلیفۂ اوّل سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ مالکِ ارض و سما ہے ذات تیری بے عدیل حکمرانی میں تری ہرگز نہیں کوئی دَخیل اپنی حالت عرض کرتا ہے یہ اِک بندہ ذلیل ہو کرم اس پر کہ ہے تو بے نواؤں کا وکیل خذ بلطفک یا الٰہی من […]

رحیم و راحم رحماں رُحَیَّم و ارحم

عظیم و صاحبِ عُظْم و مُعَظّم و اعظم ملیک و مالک و مختارِ ملکِ ارض و سماں تری ثنا میں ہیں مصروف عقل و لوح و قلم نہیں ہے تیرے سوا کوئی مالک و مختار نہیں ہے تیرے سوا کوئی افضل و اکرم میں ایک حلقہ بگوشِ محمد عربی تری جناب میں آیا ہوں لے […]

اِک شخص میں ہر وصف تھا

(منقبت:سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اِک شخص میں ہر وصف تھا صدق و صفا، حِلم و حیا صبر و رضا، جود و سخا پاکیزگیٔ طبع کے کیسے نمایاں عکس تھے آئینۂ کردار میں اس وقت جب چاروں طرف ظلمت کے بادل چھائے تھے جو شخص تھا گمراہ تھا بے رحم تھے اہلِ دَوَل […]

طلوعِ سحر

شعور کی روشنی اُسی سے حیات کی آگہی اُسی سے حیاتِ بعد الممات کا درک بھی اُسی سے کہ جو صفا پر طلوع ہو کر پیامِ توحید لے کے آیا وہ جس کا سایہ کبھی نہ دیکھا گیا جہاں میں مگر دو عالم کے واسطے اُس کی ذاتِ اقدس ہے رحمتوں کا وسیع سایہاُسی کے […]

انتساب

اُس سے منسوب کروں اُس کی ہی نذر میں سب گزرانوں یہ عقیدت کے گلاب اور سمن جو ہے محبوبِ زمن جو ہے مطلوبِ چمن جو نبوت کا اَمیں ٹھہرا تھا اس گھڑی! جب کہ ابھی آدمؑ بھی آب اور گِل سے نہیں گزرا تھا کل بھی تھیں اس کی طرف… عشق کی نہری جاری […]