جن کے اوصافِ حمیدہ کا خزانہ بے قیاس
اُن کی خدمت میں کروں کیا پیش میں حرفِ سپاس جب زوالِ اُمتِ آقا کا آتا ہے خیال ڈوبنے لگتا ہے دل ہوتا ہے کچھ اتنا اُداس اب اِسے قعرِ مذلت میں بھی ملتا ہے سکوں بے حسی اس درجہ آتی ہے کسی ملت کو راس؟ اب اُسی ملت کے ذہن و دل میں بت […]