آتشِ رنج و الم، سیلِ بلا سامنے ہے

پیکر خاک میں ہونے کی سزا سامنے ہے شعلۂ جاں ہے مرا اور ہوا سامنے ہے زندگی جلوہ نما ہے کہ قضا سامنے ہے ہر طرف ڈھونڈنے والو! اُسے دیکھو تو سہی وہ کہیں اور نہیں ہے بخدا سامنے ہے منعکس ہوں میں زمانے میں، زمانہ مجھ میں خود بھی آئینہ ہوں اور عکس نما […]

روشنی ہی روشنی ہیں جس طرف سے دیکھئے

جل رہے ہیں جو چراغ اُن کو شرف سے دیکھئے اِس طرح ہو جائے شاید دوست دشمن کی تمیز اپنے لشکر کو کبھی دشمن کی صف سے دیکھئے سازشوں کے سلسلے چارہ گری کے نام پر آج کے اِس دور تک عہدِ سلف سے دیکھئے راہبرمشعل بکف ہے، تیرگی کا خوف کیا راستے کو موقفِ […]

رنگ شفق سے لے کر جیسے رُخ پہ مَلی ہے شام

اور نکھرتا جاتا ہے وہ جب سے ڈھلی ہے شام دھوپ کنارہ زلفوں میں اور چاندنی گالوں پر ایک افق پر چاند اور سورج! کیسی بھلی ہے شام پت جھڑ جیسے رنگوں میں ہے جگنو جیسی آنچ عمر کی جھکتی ٹہنی پر اک کھِلتی کلی ہے شام رنگ فضا میں بکھرے ہیں اور شہنائی کی […]

مرہموں کی صورت میں زہر بھی ملے ہم کو

نشتروں کے دھوکے میں وار بھی ہوئے اکثر منزلوں کی لالچ میں راستے گنوا ڈالے رہبروں کی چاہت میں خوار بھی ہوئے اکثر ہر فریب تازہ کومسکرا کے دیکھا تھا دل کو عہدِ رفتہ کے طور ابھی نہیں بھولے چشم خوش گماں گرچہ تیرگی میں الجھی تھی خواب دیکھنا لیکن ہم کبھی نہیں بھولے چُور […]

اٹھاؤں کیسے میں بارِ گرانِ سجدۂ شوق

کہاں زمین، کہاں آسمانِ سجدۂ شوق نبردِ عشقِ بلا کش کہاں ہوئی ہے تمام ابھی تو دور ہے سر سے امانِ سجدۂ شوق زمانے بھر کو مسلسل فرازِ نیزہ سے سنا رہا ہے کوئی داستانِ سجدۂ شوق حقیقت اس کی مری حسرتِ نیاز سے پوچھ زمانے بھر کو ہے جس پر گمانِ سجدۂ شوق وہ […]

اپنی متاعِ خواب مرے نام کر گیا

اک شخص شہر ہجر میں گمنام مر گیا ترکِ جنون کر کے بیاباں سے گھر گیا بازی نبردِ عشق کی دیوانہ ہر گیا اِس رقص گرد بادِ غم روزگار میں ہر جامۂ لحاظ بدن سے اتر گیا سورج کو سر پہ لاد کے دن بھر چلا تھا میں اُس کو فصیلِ شام پہ چھوڑا تو […]

مشعلِ حرف لئے نور بکف ہو جائیں

کاش ہم اپنے زمانے کا شرف ہو جائیں عقل کہتی ہے چلو ساتھ زمانے کے چلیں ظرف کہتا ہے کہ ہم ایک طرف ہو جائیں دل یہ کہتا ہے ترا نام اُتاریں دل میں اور کسی گہرے سمندر میں صدف ہو جائیں حیف وہ جنگ کہ دونوں ہی طرف ہوں اپنے ہائے وہ لوگ جو […]

کیا سخن تھے کہ جو دل میں بھی چھپائے نہ گئے

لبِ اظہار تک آئے پہ سُنائے نہ گئے ضعفِ مضرابِ تمنا کوئی دیکھے تو مرا تار بھی بربطِ ہستی کے ہلائے نہ گئے دل تو کافر ہی رہا توڑ کے بت خانہ بھی بت کچھ ایسے تھے کہ نظروں سے گرائے نہ گئے چشمِ نم بھول گئے، عارضِ تر بھول گئے یہ الگ بات وہ […]

اس شہرِ شب زدہ میں کہ جنگل سے کم نہیں

جگنو شعورِ ذات کا مشعل سے کم نہیں اک مختصر سا لمحۂ بے نور و بے یقین تقویمِ شب میں ساعتِ فیصل سے کم نہیں اک یاد مشکبو تری زلفِ سیاہ کی چشمِ شبِ فراق میں کاجل سے کم نہیں دامانِ احتیاج میں دینارِ بے کسب جوفِ شکم میں تیغ مصقّل سے کم نہیں حاصل […]

دونوں سرے ہی کھو گئے، بس یہ سرا ملا

اپنی خبر ملی ہے نہ اُس کا پتہ ملا رو رو کے مٹ گیا ہوں تو مجھ پر نظر ہوئی بینائی کھو گئی تو مجھے آئنہ ملا اُس کو کمالِ ضبط ملا، مجھ کو دشتِ ہجر لیکن سوال یہ ہے کہ دنیا کو کیا ملا آنے لگے نظر غم و آلامِ دو جہاں بالغ نظر […]