خدا فرمانروا، حاجت روا ہے، خدا اکبر ہے اعظم ہے بڑا ہے

خدا کا اعلیٰ ارفع مرتبہ ہے، خدا اکبر ہے اعظم ہے بڑا ہے خدا کی حمد جاری چارسُو ہے، مکان و لامکاں میں کُو بہ کُو ہے یہی اقوامِ عالم کی صدا ہے، خدا اکبر ہے اعظم ہے بڑا ہے ملائک سر بسجدہ، انس و جاں بھی، ہیں مصروفِ ثنا کون و مکاں بھی گل […]

خدا کا خوف جس دل میں سمائے

وہ عاشق زار خود روئے، رُلائے جمالِ کبریا جو دیکھ پائے وہ رکھے راز، سینے میں چھپائے کرے حمد و ثنا عاشق وہ ہر پل خدا کی عظمتوں کے گیت گائے ولی ہے، جو ہے مجذوب و قلندر سلام اس کو کریں اپنے پرائے جو ناداں شخص اسے مجنون سمجھے تو دانا راہ میں آنکھیں […]

خدا کا گھر درخشاں، ضو فشاں ہے

اُسی جانب رواں ہر کارواں ہے یہی گھر مرکزِ اجماعِ اُمت مسلمانوں کی وحدت کا نشاں ہے یہی گھر منزلِ انسانیت ہے یہی امن و سکوں کا ترجماں ہے مقام اس کا فزوں تر سدرہ سے بھی اگرچہ گھر یہ زیرِ آسماں ہے طواف اس کا کریں جن و ملائک یہی معمولِ انساں جاوداں ہے […]

خدا کی عظمتیں ہر پل عیاں ہیں

خُدا کی طاقتیں ہر پل عیاں ہیں ہر اک اہلِ نظر، ہر دیدہ ور پہ خُدا کی قدرتیں ہر پل عیاں ہیں خُدا ہی خالقِ کون و مکاں ہے خُدا کی رفعتیں ہر پل عیاں ہیں خُدا روزی رساں سب عالمیں کا خُدا کی نعمتیں ہر پل عیاں ہیں خُدا دیتا ہے عزت، جاہ و […]

خدا کے سامنے سر کو جھکا دو

اذاں سلطانِ جابر کو سنا دو رواں ہوں قافلے کعبہ کی جانب صنم جو راستا روکیں گرا دو منافق جو تمھارے درمیاں ہیں نشاں تم اُن کو عبرت کا بنا دو کوئی خائن ہو غاصب حکمراں ہو اُسے تم جاہ و منصب سے ہٹا دو ملے راہی جو کوئی بھولا بھٹکا صراطِ مستقیم اُس کو […]

خُدا کا خانہ کعبہ دِل کُشا ہے

حبیب اللہ کا دِل کش حرم ہے جھُکا ہے سر نبی کے آستاں پر ہیں لکھتے نعت آنسو، سر قلم ہے تُو دربانِ حبیبِ کبریا ہے ظفرؔ! تیرا یہ کیا اعزاز کم ہے خُدا کی ذات وہ سِرِّ نہاں ہے جو موجُودات میں واضح عیاں ہے وہی ہے خالقِ کون و مکاں جو مسیحائے ہمہ […]

خُدا کا ذِکر دِل میں، آنکھ نم ہے

خُدا کا لُطف پیہم ہے، کرم ہے خُدا کی یاد سے دِل کھِل اُٹھا ہے خوشی ہر سُو ہے، اب کوئی نہ غم ہے وہی ہم دم ہے، دم سازِ غریباں کرم فرما ہمیشہ، دم بدم ہے وہ سیدھی رہ دکھائے گُمرہوں کو گنہ گاروں کا بھی رکھتا بھرم ہے

خُداوندِ مکان و لا مکاں ہے

خُداوندِ زمین و آسماں ہے خُداوندِ جہاں، رازِ نہاں ہے حبیبِ کبریا، بس راز داں ہے یہاں ہر چیز فانی، آنی جانی خُدا کی ذات قائم، جاوداں ہے فضا و بحر و بر، ابر رواں میں خُدا کا ذِکر جاری ہے، عیاں ہے خُدا کے ذِکر سے سانسیں رواں ہیں خُدا کی یاد سے ہی […]

خُداوندِ کون و مکاں، اللہ اللہ

خُدائے نہاں و عیاں، اللہ اللہ کیے جس نے تخلیق سارے زمانے وہ صوت و صدا کُن فکاں، اللہ اللہ خُدا کی خُدائی کے عکاس و مظہر زمیں، آسماں، کہکشاں، اللہ اللہ یہ دشت و جبل، بحر و بر، چاند تارے پکاریں سبھی اِنس و جاں، اللہ اللہ ہر اک طائرِ خوشنوا، غنچہ و گُل […]

زمین و آسماں اُس کے، مکان و لامکاں اُس کے

سمندر، کوہ و بن اُس کے، ہیں دریائے رواں اُس کے اُسی کی سب ہوائیں، سب فضائیں، سب خلائیں ہیں خزائن جتنے ہیں زیرِ زمیں، مخفی، نہاں، اُس کے نگہباں ہے وہی سب کا، وہی سب کا محافظ ہے سبھی معصوم بچے بھی، سبھی پیر و جواں اُس کے وہی ہے خالقِ دنیا، وہی ہے […]