فلک پر ربِّ کعبہ، شافعِ محشر سے ملتا ہے

زمیں پر خانہ کعبہ، روضۂ اطہر سے ملتا ہے درِ کعبہ، درِ سرکار، دونوں قبلہ گاہیں ہیں عطا کرتا ہے جو اللہ، نبی کے در سے ملتا ہے شعور اللہ کی عظمت، جمالِ مصطفائی کا درِ اقدس سے ملتا ہے، خُدا کے گھر سے ملتا ہے خُدا کے نور کا محکم حوالہ نورِ یزداں کا […]

قلب و جاں میں سمائے رہتے ہیں

وہ خیالوں پہ چھائے رہتے ہیں آپ کی یاد بھی عبادت ہے آپ سے لو لگائے رہتے ہیں ایسے عُشاق ہیں جو مستی میں دِل مدینہ بنائے رہتے ہیں اُن تہی دامنوں پہ نظرِ کرم جو جہاں کے ستائے رہتے ہیں وہ جو اُن کے فقیر ہوتے ہیں دھوپ میں اُن پہ سائے رہتے ہیں […]

مدینہ کا سفر جاری و ساری

تمھاری آج، کل میری ہے باری صحابہؓ کس قدر تھے خوش مقدر مشرف دید سے تھے عمر ساری سکھائی آپ نے بھٹکے ہوؤں کو مُروّت، حِلم، عجز و غم گساری سبق توحید کا اُن کو پڑھایا محبت سے سکھائی اُستواری عیاں اُن پر ہوئی عظمت خُدا کی اُنھوں نے دین پر جاں اپنی واری سنواری […]

مریضِ جاں بلب ہو، لادوا ہو

درِ سرکار پر آئے، شفا ہو وہ سجدہ انتہائے بندگی ہے جو سجدہ آپ کے در پر ادا ہو ہمیشہ کامگار و کامراں ہو درِ سرکار کا جو بھی گدا ہو یہی عُشاق کے دِل کی صدا ہے فروغِ نعت ہو، حمد و ثنا ہو حوالہ آپ عفو و درگزر کا معافی دیں گے، ہم […]

نبی اللہ کا مُجھ پر کرم ہے

نبی دمساز میرا، دم بدم ہے مرے سرکار مُجھ پر مہرباں ہیں مجھے تشویش ہے کوئی نہ غم ہے امام الانبیا، محبوبِ یزداں عجب رُتبہ، عجب جاہ و حشم ہے نہیں آنسو وہ برساتی ہے موتی نبی کی یاد میں جو آنکھ نم ہے خُدا کا نام، اسمِ مصطفی بھی مرے سینے، مرے دِل میں […]

وہ جو محبوبِ ربّ العالمیں ہے، وہی تو رحمۃ اللعالمیں ہے

جو ختم الانبیا و مرسلیں ہے، وہی تو رحمۃ اللعالمیں ہے وہ جو شیریں لب و شیریں دہن ہے، وہ جس کی گفتگو میں بانکپن ہے صدا جس کی مثالِ انگبیں ہے، وہی تو رحمۃ اللعالمیں ہے کھِلے گُلشن ہیں جس کے دم قدم سے، جہاں روشن ہے جس کے دم قدم سے وہی نورِ […]

وہی دورِ مصطفی سا آئے لوٹ کر زمانہ

محبوبِ خُدا، کون بھلا اُن کے سوا ہے محبوب مرا، کون بھلا اُن کے سوا ہے ہے سایہ کُناں کون بھلا ننگے سروں پر رحمت کی ردا، کون بھلا اُن کے سوا ہے سنتا ہے فقیروں کی فغاں اور بھلا کون منگتوں کی صدا، کون بھلا اُن کے سوا ہے بن مانگے بھرے کون بھلا […]

وہی محبوب، محبوبِ خُدا ہے

وہی محبوب میرا، آپ کا ہے وہی ہے تاجدارِ تاجداراں وہی دُکھیوں کا محکم آسرا ہے وہی ہے کار سازِ درد منداں مریضوں کو وہی دیتا شفا ہے وہی چارہ گرِ بے چارگاں ہے وہی حاجت روا، مشکل کشا ہے جو ہے سایہ کناں ننگے سروں پر وہ اُن کے لُطف و رحمت کی رِدا […]

کبھی اُن کے آستاں پہ اپنی جبیں جھُکانا

کبھی اُن کے نقشِ پا پہ دیدہ و دِل بچھانا اُنھیں آپ خود بُلاتے، ہیں نوازتے بھی اُن کو درِ مصطفی پہ جن کا رہتا ہے آنا جانا تھا میں در بدر مسافر، خانہ بدوش، بے گھر سرکار کی گلی میں مجھے مل گیا ٹھکانہ تہی دست تھا، تونگر، مجھے آپ نے کیا ہے مجھے […]

ہم درِ مصطفی پہ جائیں گے

خالی کشکول بھر کے لائیں گے ہم زیاں کاروں، پُر خطاؤں کو اپنے دامن میں وہ چھپائیں گے دستِ رحمت سے پیاسی اُمت کو آبِ کوثر وہ خود پلائیں گے اُن کے انوار ظلمتِ شب میں سِیدھا رستہ ہمیں دکھائیں گے کفر کے بت کدوں میں جا کر ہم حمد و نعتِ نبی سنائیں گے […]