یا خُدا! عشقِ محمد کا عطا اِک جام کر

یوں عطا فیضِ نبی کا سرمدی انعام کر یا خُدا! اُمت کے سر سے ٹال دے سب مشکلیں اور اُونچا آسماں تک پرچمِ اِسلام کر خیزاں افتاں جا رہا ہوں میں مدینہ کی طرف یا خُدا مشکل سفر میرا بخیر انجام کر میری مٹی کو اُڑا کر سُوئے طیبہ لے کے چل تُو مرا بادِ […]

یا نبی آپ کو پُکارا ہے

اور کوئی نہیں سہارا ہے شب گزاری نبی کی یادوں میں نعت لکھنے میں دِن گزارا ہے خاکِ پائے نبی کی دولت سے میں نے دِل کا نگر سنوارا ہے آپ کے فیض سے درخشندہ جاں ہماری ہے، دِل ہمارا ہے جو مُنوّر کرے دِل و جاں کو آپ کے نور کا وہ دھارا ہے […]

یا نبی! فیضِ عام فرمائیں

سب کے دِل میں قیام فرمائیں دست بستہ ہیں، گوش بر آواز آپ کے تشنہ کام، فرمائیں بے وسیلوں پہ، بے سہاروں پر آپ شفقت مدام فرمائیں فاصلے دُوریاں سمٹ جائیں آپ جب اہتمام فرمائیں ہاتھ میں بولتے ہیں کنکر جب آپ اُن سے کلام فرمائیں وہ جو اُن کے ہوئے خُدا کے ہوئے اولیائے […]

آپ ہیں خیر البشر خیر الوریٰ، میرے نبی

آپ ہیں شمس الضحیٰ بدر الدجیٰ، میرے نبی انبیا ہیں لائقِ تعظیم سارے ہی مگر منفرد، یکتا، امام الانبیا، میرے نبی دِلرُبا و دِلکشا و جاں فزا و رُوح فزا مسجدِ نبوی کی نورانی فضا، میرے نبی اس لیے یاں پر معطر ہے معنبر ہے ہوا چھُو کے آتی ہے یہ دامن آپ کا، میرے […]

تصوّر آپ کا میں نے دِل و جاں میں اُتارا ہے

بڑا مضبوط ہے رشتہ بڑا محکم سہارا ہے وہ محبوبِ خُدا بھی، رحمۃ اللعالمیں بھی وہ ازل سے تا ابد ہر دم رواں رحمت کا دھارا ہے پُکارا آپ کو جس وقت میں نے قعرِ دریا میں بھنور، گرداب میں، طوفان میں اُبھرا کنارا ہے فرشتے اُس گھڑی نازل ہوئے تائید و نصرت کو مسلمانوں […]

مرے آقا تشریف لائیں گے اِک دِن

مرے قلب و جاں میں سمائیں گے اِک دِن میں بے آسرا، بے نوا، دربدر ہوں مجھے اپنے در پہ بلائیں گے اِک دِن سخی در وہ ایسا ہے جس در سے، مُجھ سے سگِ در بھی خیرات پائیں گے اِک دِن وہ روضۂ اطہر، وہ محراب و منبر فقیروں کو آقا دکھائیں گے اِک […]

آئے، اللہ کے حبیب آئے

جاگے انسان کے نصیب، آئے خیمہ زن چار سو اندھیرے تھے آپ ہی نور کے نقیب آئے بوریا جن کا تختِ شاہی تھا آئے سادہ مگر نجیب آئے مشکلیں دُور ہو گئیں ہم سے آپ کے در کے جب قریب آئے خاکِ بطحا سے جو علاج کرے کاش ایسا کوئی طبیب آئے جو بتائے رموزِ […]

آپ سے عشق پیارے ربّ کا ہے

آپ سے عشق پیار سب کا ہے ربِّ اکبر درُود پڑھتا ہے یہ وظیفہ نہ جانے کب کا ہے مانگتا ہوں میں اُن سے پیار اُن کا میرا انداز یہ طلب کا ہے چاند سورج ہیں تابعِ فرماں سلسلہ جن سے روز و شب کا ہے اُن کے ہر نقشِ پا پہ سر رکھنا عاشقی […]

آپ کے آستاں پہ جاتے ہیں

نعمتیں سب وہیں سے پاتے ہیں ناتواں جاں میں جان آتی ہے آپ قدموں میں جب بٹھاتے ہیں آپ سنتے ہیں داستانِ الم آپ کو حالِ دِل سناتے ہیں آپ ہی روح و جاں کے محور ہیں قلب میں آپ کو بساتے ہیں پیاسے ہونٹوں سے جالیاں چھو کر پیاس برسوں کی ہم بجھاتے ہیں […]

جبیں میری ہے، اُن کا سنگِ در ہے

محبت کا جہاں، پیشِ نظر ہے کہاں تابِ سخن، ایسے میں گویا مرا قلبِ تپاں ہے، چشمِ تر ہے نہیں بے چارا و بے آسرا میں مری سرکار، میری چارا گر ہے مرے مُونس، مرے خیر الوریٰ ہیں مرا ہمدم، مرا خیر البشر ہے میں اِس الطاف کے قابل کہاں تھا کرم اُن کا ہے، […]