ثنائے پاک لکھنے پر طبیعت میری جب آئی

بیک دم روح و تن میں آ گئی طرفہ توانائی مرے اس خاکداں میں اس نے کی جب جلوہ فرمائی زمیں و آسماں سے اک صدائے مژدہ باد آئی شگوفے مسکرائے گل ہنسے بلبل بھی اترائی وہ کیا آئے گلستاں میں بہارِ جاوداں آئی اسی کے واسطے محفل وَ کارِ محفل آرائی نبوت جس کی […]

طبیعت فطرتاََ پائی سخن کے واسطے موزوں

ہے واجب اس لئے مجھ پر ثنائے مصطفیٰ لکھوں کرشمہ کاری دستِ ازل سے ذات میں پاؤں مرقع حسن کا ہے قامتِ زیبائے گندم گوں کشادہ لوحِ پیشانی خوشا وہ گیسوئے شبگوں خمِ ابرو ہلال آسا وہ آنکھیں مست و پر افسوں رخِ انور کی تابانی کی میں تمثیل کس سے دوں ضیائے ماہِ گردوں […]

نعتِ حبیبِ پاک کا مجھ کو مذاق ہے

مجھ پر بھی فضلِ خالقِ نیلی رواق ہے محبوبِ کبریا ہے امام الرسل ہے وہ کیا عزّ و جاہ و منزلت و طمطراق ہے وہ صادق الحدیث، ملقب بہ الامیں دشمن بھی متفق ہیں عجب اتفاق ہے وہ مصحفِ عظیم کہ اترا ہے آپ پر اس میں شفائے دل ہے علاجِ نفاق ہے تخلیقِ کائنات […]

خدا نے چن کے رکھا ہے مبارک نامِ نامی ہے

حبیبِ کبریا واللہ وہ ذاتِ گرامی ہے نبوت ختم ہے ان پر رسالت اختتامی ہے میانِ بندہ و مولا وہ آخر کا پیامی ہے شفیعِ روزِ محشر ہے گنہ گاروں کا حامی ہے مرے آقا کی شخصیت بڑی نامی گرامی ہے وہ ساقی ہے مئے وحدت کا میخانہ عوامی ہے یہیں پر تشنہ کام آئیں […]

اے اشہبِ قلم یہ ہے نعتِ شہِ شہاں

چھوڑوں گا ایک لمحہ بھی تجھ کو نہ بے عناں سرتاجِ انبیاء ہے وہ سرخیلِ مرسلاں محبوبِ رب ہے اور وہ مخدومِ بندگاں مضمونِ دوجہاں کا ہے وہ حاصلِ بیاں ہے بزمِ کن فکاں میں وہ مقصودِ کن فکاں ہے ذات اس کی رونقِ معمورۂ جہاں اس کے ہی دم قدم سے منور ہے خاکداں […]

ہے یہ میدانِ ثنا گر نہ پڑے منہ کے بل

فرسِ طبعِ رواں دیکھ سنبھل دیکھ سنبھل ان کے اک ذکر کا اللہ رے یہ ردِ عمل دل ہے مخمور مرا مست ہے مینائے غزل ہے شہنشاہِ زمن ہادی اقوام و ملل جاں سپارِ رہِ حق غازی میدانِ عمل آخری ان کی رسالت ہے، یہ ہے بات اٹل جو مسلمان ہے اس کو تو نہیں […]

کیفِ یادِ حبیب زیادہ ہے

نعت لکھنے کا آج ارادہ ہے قابلِ فخر شاہ زادہ ہے از براہیمی خانوادہ ہے نیک خو ہے مزاج سادہ ہے شان و منصب میں سب سے زیادہ ہے ہر سخن دلنشیں ہے سادہ ہے وحی رب سے کہ استفادہ ہے تنِ اطہر پہ جو لبادہ ہے کس قدر ستر پوش و سادہ ہے معتدل […]

لازم ہے امتی پہ وہ جب تک جہاں رہے

رطب اللساں بذکرِ شہِ انس و جاں رہے جب تک یہ شامیانۂ ہفت آسماں رہے تکبیر تیرے نام کی شاہِ شہاں رہے کوئی پڑھے نماز کہ تسبیح خواں رہے ذکرِ رسولِ پاک میں رطب اللساں رہے وہ فائز المرام رہے کامراں رہے جو نقشِ پا پہ آپ کے سجدہ کناں رہے آئی ندائے غیب جھکا […]

نگاہِ رحمتِ حق میرے دل پہ ہوتی جاتی ہے

مجھے محویتِ نعتِ پیمبر ہوتی جاتی ہے بہ مژگاں کثرتِ آبِ مقطر ہوتی جاتی ہے متاعِ خونِ دل اس پر نچھاور ہوتی جاتی ہے وہ صورت نقشِ دل اللہ اکبر ہوتی جاتی ہے فضائے قلب رنگین و معطر ہوتی جاتی ہے ترے دیدار کی ساعت قریں تر ہوتی جاتی ہے مری چشمِ تمنا اور مضطر […]

شانِ حضور لکھنے سے معذور ہو گئے

لکھ لکھ کے نعت اہلِ سخن چور ہو گئے عشقِ نبی کے نشہ میں جو چور ہو گئے وہ کامراں مظفر و منصور ہو گئے فی الفور ان کی یاد سے کافور ہو گئے دل سے تمام رنج و الم دور ہو گئے جو شاد کام روضۂ پر نور ہو گئے سمجھیں کہ بار یابِ […]