ہم فقیروں پر سخی کا پھر کرم ہونے کو ہے

خوش نصیبی پھر ہمارے ہم قدم ہونے کو ہے شاہِ محبوباں کے درکی حاضری ہو گی نصیب قافلہ اپنا رواں سوئے حرم ہونے کو ہے رحمتِ باری برسنے کا ہے موسم پھر قریب جوئے سر شاری یہ اپنی چشمِ نم ہونے کو ہے ہے درودی ساعتوں کا قریۂ جاں پر نزول باصرہ افروز وہ قرآں […]

قریۂ خوشبو مری سانسوں کو مہکانے لگا

دھڑکنوں میں بھی درودی کیف سا چھانے لگا ہیں نخیلِ نُور یا قدسی قطار اندر قطار جگمگاتا سا حسیں منظر نظر آنے لگا سبز گنبد سامنے ہے اور آنکھیں اشکبار پھر مقدّر دید کی امّید بر لانے لگا کہکشاں شمس وقمر راہوں میں ایسے بچھ گئے آسماں جیسے زمیں کو چومنے آنے لگا آرزوئیں پا […]

یہ دھڑکنوں کی درود خوانی کوئی اشارہ ہے حاضری کا

صبا کی خوشبو بتا رہی ہے کہ پھر بلاوا ہے حاضری کا مرے سفر میں ہو دیر شاید ابھی ہے کچھ انتظام باقی مگر میں دل کو سنبھالوں کیسے کہ دل دوانہ ہے حاضری کا لگی ہیں ان کے کرم پہ آنکھیں وہ اذن دیں تو نصیب جاگیں میں اپنی پلکوں پہ چل کے جاؤں […]

نطق و بیان و ہمّتِ گفتار دم بخود

وہ جلوہ ہائے نور کہ اظہار دم بخود نقطہ بھی حسنِ اسمِ محمّد پہ بار ہے تشبیہ ،استعارہ و اشعار دم بخود تحریر ہو تو کیسے جلالت مآب حسن خامہ دو نیم سرنگوں ، افکار دم بخود وہ تابشِ ضحٰی ہو کہ والّیل کا جمال ان کے حضور دن کہ شب تار، دم بخود قرآں […]

’’کوچۂ خوشبو میں ہوں اور قریۂ نکہت میں ہوں‘‘

اک سرور و کیف میں ہوں خاص اک بہجت میں ہوں لفظ و معنی کے جہانِ تازہ کی ہر دم نمود لؤ لؤ و مرجان کی تخلیق کی ندرت میں ہوں لالہ و گُل کھل رہے ہیں پھر بہارِ نعت میں خامۂ خوشبو رقم سے آپ کی مدحت میں ہوں قبّۂ اخضر نگاہوں میں بسا […]

جانِ رحمت ہے آپ کی سیرت

شانِ قدرت ہے آپ کی سیرت راہ بھولوں کو راہبر کر دے کیا بصیرت ہے آپ کی سیرت جس سے بڑھتی ہے باہمی الفت حسنِ حکمت ہے آپ کی سیرت مہکی مہکی معاشرت جس سے نور و نکہت ہے آپ کی سیرت جس سے کھلتی ہیں خیر کی راہیں راہِ جنّت ہے آپ کی سیرت […]

رہبرِ راہِ وفا تیرے گھرانے والے

مخزنِ صدق و صفا تیرے گھرانے والے تیری نسبت کی بہا تیرے گھرانے والے تیری عظمت کی ضیا تیرے گھرانے والے سرورا !!!!! آلِ عبا تیرے گھرانے والے سب کے سیّد ہیں سدا تیرے گھرانے والے کون سے لمحے برستے نہیں جھالے ان کے ابرِ رحمت کی گھٹا تیرے گھرانے والے چرخ نےدیکھا ہے وہ […]

کشتِ ادراک میں جب کھلتے ہیں نکہت کے گلاب

خامۂ شوق پرو لاتا ہے مدحت کے گلاب تیرے ہونٹوں کا تبسّم ہے کہ کلیوں کی چٹک تیری باتوں کا تقدّس ہے کہ نزہت کے گلاب تیری یادیں ہیں کہ تسکیں کے مہکتے گلبن دشتِ غربت میں اگاتی ہیں وہ بہجت کے گلاب وردِ لب رکھتا ہوں میں نامِ محمد پہ درود شاخِ احساس پہ […]

مفلسِ حرف کو پھر رزقِ ثنا مل جائے

رنگ و نکہت میں ڈھلی صوت و صدا مل جائے پھر کوئی لعلِ یمن مشکِ ختن ارزاں ہو خامۂ عجز کو پھر اذنِ ثنا مل جائے سوکھے دھانوں پہ کوئی ابرِ کرم کا چھینٹا فصلِ مدحت کو مری تازہ ہوا مل جائے راہ میں بیٹھا ہوں میں کب سے بچھا کر آنکھیں اے مرے ماہ […]

غریقِ ظلمتِ عصیاں ہے بال بال حضور

نگاہِ لطف کا طالب ہے حال حال حضور حرائے جاں میں کبھی روئے والضُّحٰی چمکے ہوا ہے جادۂ ہستی یہ ضال ضال حضور حیات قہر ہوئی زندگی وبال بنی خزاں نے جھاڑ دی ہو جیسے ڈال ڈال حضور ہوئی وہ اُمّتِ عاصی پہ ظلم کی یورش سسک سسک کے نکلتا ہے سال سال حضور کریں […]