شعبِ احساس میں ہے نور فِشاں گنبدِ سبز

بحرِ صد رنگ ہے اور خُوب رواں گنبدِ سبز سامنے آنکھوں کے ہے اور نہیں آنکھوں میں ایک امکاں ہے کہ ہے جذبِ نہاں گنبدِ سبز ویسے تو ہوتے ہیں تغییر طلب سبزہ و گُل ایک گُل ہے کہ نہیں خوفِ خزاں گنبدِ سبز دیدۂ خواب میں اِک حُسن کا عنواں جیسے پیکرِ شوق میں […]

دل کی خواب بستی میں جب بھی آنکھ بھر دیکھا

آپ کی گلی دیکھی، اور مستقر دیکھا ایک ہی مسافت تھی، ایک ہی رہی منزل نقشِ پائے سرور کو، حاصلِ سفر دیکھا گرچہ دل نے جلدی کی عرضِ حرفِ حاجت کی آپ کی عطا کا رنگ پھر بھی پیشتر دیکھا دیر تک دُعاؤں کا بے ثمر رہا منظر پڑھ لیا درود آخر اور پھر اثر […]

نبی کے سنگِ درِ آستاں کی بات کریں

زمیں پہ رکھے ہُوئے آسماں کی بات کریں وہ دشتِ ناز اگرچہ نہیں رہینِ مثال برائے فہم ہی باغِ جناں کی بات کریں کریم کیسا نوازا ہے تیری مدحت نے کریم، لوگ، ترے بے زباں کی بات کریں بھلا یہ آپ کے ہُوتے ہُوئے غریب نواز غریب کس کو پُکاریں، کہاں کی بات کریں سُنیں […]

جذبوں کی حرف گہ کو ذرا مُعتبر کریں

آؤ مدینہ رُو ہوں سخن کا سفر کریں تیرے سوا کہاں سے ملے خوابِ آگہی تیرے بغیر کس کو طلب کی خبر کریں تُو آ کہ صحنِ دل میں چلے کاروانِ صبح تُو آ کہ شہرِ جاں کو سپردِ سحر کریں رنگوں کے امتزاج سے بنتے نہیں گُلاب اِس دشتِ بے نمود پہ آقا نظر […]

سارے سخن نواز کمالات جوڑ لوں

ممکن نہیں کہ پھر بھی تری نعت جوڑ لوں تو تو عنایتوں کی سحر ہے ، عطا کی شام میں کیسے عرض باندھوں ، سوالات جوڑ لوں لمحوں کے اِتصال سے ہوتی نہیں ہے نعت کچھ ایسا اِلتفات کہ دن رات جوڑ لوں اے کاش پھر سے کوئی نویدِ کرم ملے اے کاش پھر سے […]

آپ کی آمدِ رحمت کے سبب ہیں قائم

حضرتِ آدم و حوا کے نسب ہیں قائم آپ نے بخشے ہیں اظہار کو امکان کے رنگ آپ کے فیض سے ہی علم و ادب ہیں قائم آپ کی یاد کی تاثیر سے آنکھیں روشن آپ کی نعت کی توفیق سے لب ہیں قائم تیرگی بیت چکی ہے پسِ اظہار کہیں اب تو میلاد کی […]

آپ کی رحمتِ بے پایاں کے اظہار کے رنگ

رنگ تو جیسے ہوئے گردِ رہِ یار کے رنگ نقشِ نعلینِ کرم بار پہ تاروں کا نزول جیسے خود رنگ چلے باندھنے سنگھار کے رنگ نازِ صد رنگ ترے گنبدِ خضریٰ کا جلو رشکِ صد طُور ترے کوچہ و بازار کے رنگ نخوتِ شاہی کو ٹھوکر پہ رکھے بندہ ترا سطوتِ وقت پہ حاوی ترے […]

جی جائے گا یہ آپ کا بیمار کسی طَور

ہو پائے اگر آپ کا دیدار کسی طَور رکھ دینا مرے زیرِ کفن اے مرے لوگو مِل جائے اگر خاکِ رہِ یار کسی طَور کیا خوب نظارہ ہو ترے شہرِ کرم کا جا پہنچے اگر مجھ سا بھی نادار کسی طَور ہونٹوں سے کبھی چوموں، کبھی سر پہ سجاؤں ہو سامنے وہ نعلِ کرم بار […]

شبِ دیجور کو دے خوابِ کرم کا جلوہ

آنکھ کے طاق میں رکھ نقشِ قدم کا جلوہ زیست کے جادۂ بے سمت کی راہیں ُکھل جائیں مجھ کو مِل جائے جو اُس زلف کے خم کا جلوہ مَیں بھی ہوں تیرے گداؤں کے گداؤں کا گدا میرے کشکول کو دے اپنی نِعَم کا جلوہ اُن کی مرضی پہ ہے موقوف جہانِ رحمت جس […]

تن کے احساس پہ حاوی رہی من کی خواہش

عمر بھر ساتھ رہی تیرے وطن کی خواہش آپ کے کوچے میں آئے ہوئے یہ خانہ بدوش کیسے کر پائیں کسی باغِ عدن کی خواہش ایک ہی لَے میں ہیں سب لالہ و گل مدح سرا نعت تو جیسے ہوئی پورے چمن کی خواہش آپ کے مشک پسینے کی عطائیں مہکیں جب صحابہ کو ہوئی […]