شبِ دیجور کو دے خوابِ کرم کا جلوہ

آنکھ کے طاق میں رکھ نقشِ قدم کا جلوہ زیست کے جادۂ بے سمت کی راہیں ُکھل جائیں مجھ کو مِل جائے جو اُس زلف کے خم کا جلوہ مَیں بھی ہوں تیرے گداؤں کے گداؤں کا گدا میرے کشکول کو دے اپنی نِعَم کا جلوہ اُن کی مرضی پہ ہے موقوف جہانِ رحمت جس […]

تن کے احساس پہ حاوی رہی من کی خواہش

عمر بھر ساتھ رہی تیرے وطن کی خواہش آپ کے کوچے میں آئے ہوئے یہ خانہ بدوش کیسے کر پائیں کسی باغِ عدن کی خواہش ایک ہی لَے میں ہیں سب لالہ و گل مدح سرا نعت تو جیسے ہوئی پورے چمن کی خواہش آپ کے مشک پسینے کی عطائیں مہکیں جب صحابہ کو ہوئی […]

گرفتِ حیرت و بہجت میں ہے وصال گھڑی

کہ میری زیست نے دیکھی ہے اِک کمال گھڑی عطا نے ایسے دریچے سخن کے کھول دئیے سراپا ساکت و صامت ہے اب سوال گھڑی بس ایک لمحے کو پھیلی تھی دید کی خوشبو تمام عمر مقدر رہی نہال گھڑی تھا سر بسر ہی اندھیرے میں یاس یاس وجود سحر بہ کف ہوئی ظاہر وہ […]

اُن کی مدحت نے دیا مجھ کو اُجالا ایسا

بس مقدر سے عطا ہوتا ہے رستہ ایسا مَن کے احساس میں روشن ہے مدینہ ہر سُو تن کی تقدیر میں لکھ دے مرے مولا ایسا آپ کے آنے کی خوشبو کا پیامی بن جائے دستِ بو صیری سے مانگوں مَیں قصیدہ ایسا دل کی حالت تو ہے ایسے کہ بتائے نہ بنے سامنے آنکھوں […]

یہ الگ بات کہ حیرت کرے، حسرت نہ کرے

دیدۂ شوق کہاں جائے جو مدحت نہ کرے اُن کی زلفوں نے برس جانا ہے بادل بن کر مہرِ محشر سے کہو اتنی تمازت نہ کرے آنکھ اِک دید پہ ٹھہری ہے تو ٹھہری ہی رہے دل کا کیا کام اگر ان سے محبت نہ کرے دل دھڑکتا ہے، سسکتا ہے، تڑپتا ہے بہت پاسِ […]

حیطۂ فکر کے محدود حوالوں سے پرے

مدحتِ شاہِ مدینہ ہے مثالوں سے پرے اِس قدر بندہ نوازی کا ہے اظہار وہاں اُن کا رکھتا ہے کرم مجھ کو سوالوں سے پرے چہرہ، تنویر کی تصویر کا حتمی منظر زُلف، تحریر کی تاثیر مقالوں سے پرے شعر ہوتا تو کسی روپ میں ڈھل ہی جاتا نعت تو نعت ہے رہتی ہے خیالوں […]

خامہ و ُنطق پہ ہے کیسی عنایت تیری

خامہ و نُطق پہ ہے کیسی عنایت تیری مجھ سے بے ساختہ، ہو جاتی ہے مدحت تیری پورے احساس کی کھیتی میں وہ کھِلتا ہوا رنگ جیسے تمثیل نے باندھی ہو عقیدت تیری قریۂ جان ہوا مشک و عبیر و عنبر شاید امکان میں در آئی ہے نکہت تیری جسم تو جیسے کہ ہے عکسِ […]

خدائے کل کی محبت کا انتخاب حضور

نصابِ عشق کی کامل تریں کتاب حضور ستارے تھے جو خبر دے رہے تھے طلعت کی ہیں ُکہنہ چرخِ نبوت کے آفتاب حضور حضور آپ کے آنے سے معتبر ٹھہری وگرنہ زیست تو جیسے تھی اِک سراب، حضور شہودِ خالقِ مطلق کا سب سے تاباں نشاں وجودِ خلقِ دو عالَم کی آب، تاب حضور الگ […]

کمتر تھا جذب و شوق، کرم بیشتر رہا

مجھ سا غریبِ حرف ترا مدح گر رہا گرچہ دُعائے عجز میں اِک بے دلی سی تھی پڑھتا رہا درود تو بے حد اثر رہا رحمت نے اُن کی تھام لیا عرضِ حال کو دل محوِ حرفِ شوق تھا سو بے خبر رہا تابِ نظر ذرا بھی نہ تھی فرطِ نور سے پیشِ نظر وہ […]

حاضری بارِ دگر ہو جائے گی

دیکھنا اُن کی نظر ہو جائے گی وصل کی اجلی سحر ہونے کو ہے ہجر کی شب مختصر ہو جائے گی حالِ دل کہنے سے، یکسر بیشتر میرے آقا کو خبر ہو جائے گی زندگی وہ زندگی ہو گی، کہ بس کوئے جاناں میں بسر ہو جائے گی آپ کا رخ حشر میں ہوگا جدھر […]