دل کی دہلیز پر قدم رکھا

اُس نے کتنا مِرا بھرم رکھا اِک دُعائے شکستہ حرف کو بھی اُس کی بخشش نے محتشم رکھا پاسِ آدابِ دید تھا واللہ آنکھ پتھر تھی، دل کو نم رکھا خود خطاؤں نے آنکھ جھپکا دی اُس نے پیہم مگر کرم رکھا سوچتا ہوں مدینہ بستی میں رب نے کیا کیا نہیں بہم رکھا رُخ […]

چوم آئی ہے ثنا جُھوم کے بابِ توفیق

کس سے ممکن ہے کرے کوئی حسابِ توفیق اذن رہتا ہے تری نعت کا ہر سانس کے ساتھ پڑھتا رہتا ہوں مَیں دن رات نصابِ توفیق پیش منظر میں ہے خوشبوئے مجسم پیہم کھِل اُٹھا ہے مرے آنگن میں گلابِ توفیق اِک تری نعت تری شان کے لائق آقا غارِ ادراک پہ نازل ہو کتابِ […]

حبس کے شہر میں اِک تازہ ہَوا کا جھونکا

بخدا نعت ہے بس اُن کی عطا کا جھونکا صحنِ احساس میں کھِل اُٹھتے ہیں رنگین گلاب دل دریچے سے جو آتا ہے ثنا کا جھونکا درِ ایجاب و کرم کھول گیا ہے یکسر مغفرت تھامے ہوئے اُن کی رضا کا جھونکا تیرگی قریۂ احساس میں در آئی ہے اے خدا بھیج مدینے کی ضیا […]

رحمت کے موسموں کے پیمبر حضور ہیں

بخشش ، کرم ، عطا کے سمندر حضور ہیں دُنیائے ہست و بود تھی امکانِ ہست و بود ایقاں نواز نور کے پیکر حضور ہیں جذبوں نے حرفِ شوق کے سارے سخن لکھے لیکن فصیلِ نعت سے اوپر حضور ہیں آتے رہے چراغ بہ کف منزل آشنا سب رہبروں کے آخری رہبر حضور ہیں جاں […]

اُبھر رہی ہے پسِ حرف روشنی کی نوید

کہ تیری نعت ہے سرکار زندگی کی نوید اُداس لمحوں میں رہتی ہے ساتھ ساتھ مرے ہے بے کلی میں تری یاد اِک خوشی کی نوید حدیثِ قولی ہو، فعلی ہو یا کہ تقریری زمانہ ان سے ہی لیتا ہے آگہی کی نوید نثار شان و شرف پر ترے کہ جن کے سبب غلام جسم […]

جائے تسکین ہے اور شہرِ کرم ہے، پھر بھی

جائے تسکین ہے اور شہرِ کرم ہے ، پھر بھی خلد ، صحرائے مدینہ سے تو کم ہے ، پھر بھی گو گرفتارِ معاصی ہے سرشتِ نادم ظلِ الطاف تو ہر وقت بہم ہے ، پھر بھی عشق پڑھ پڑھ کے ترے چہرۂ دلکش کا نصاب حسن بڑھ بڑھ کے تری زلف کا خَم ہے […]

ہاتھ میں تھامے ہوئے اُن کی عطا کا دامن

رشکِ ایجاب ہوا حرفِ دُعا کا دامن اُن کے تذکار سے مانوس ہے دل کی دھڑکن اور دھڑکن سے ہے مربوط وفا کا دامن جب بھی سوچوں سے اُلجھتا ہے ہوس کا سورج سایہ کرتا ہے مرے سر پہ ثنا کا دامن کیا خبر کون سی ساعت میں بُلاوا مہکے عرضیاں تھام کے بیٹھا ہے […]

شہرِ امکان میں وہ ساعتِ حیرت آئے

لفظ سوچوں تو لبوں پر تری مدحت آئے پورے احساس میں کھِل اُٹھیں بہاریں جیسے دل دریچے سے تری یاد کی نکہت آئے ساتھ رکھتا ہوں ترے خواب میں آنے کا یقیں قریۂ جان میں تنہائی سے وحشت آئے جادۂ شوق پہ رنگوں کی دھنک آرائی بہرِ ترحیب سلامی لئے طلعت آئے سارے امکان کریں […]

بات بن جاتی ہے اپنی بھی تری بات کے ساتھ

دائرے ذات کے بُنتا ہوں تری نعت کے ساتھ اذن کے سارے دریچوں سے ہَوا آتی ہے خامۂ شوق بھی جھوم اُٹھتا ہے نغمات کے ساتھ ایک امکان بھی رہتا ہے پسِ حرفِ نیاز آپ آ جائیں کسی رات کے لمحات کے ساتھ سلسلے حرف کے جُڑتے ہیں بکھر جاتے ہیں اک تری نعت ہو […]

وفورِ شوق میں ہے، کیفِ مشکبار میں ہے

حیاتِ نعت مری عرصۂ بہار میں ہے یہ جاں، یہ شوق بہ لب، تیری رہگذارِ ناز یہ دل، یہ دید طلب، تیرے انتظار میں ہے تری عطا ترے الطافِ بے بہا مجھ پر مری طلب ترے اکرام کے حصار میں ہے ترے کرم، تری بخشش کا کب، کہاں ہے شمار مری خطا ہے جو حد […]