شایانِ شان کچھ نہیں نعتوں کے درمیاں
اِک بے بسی سی ہے مرے حرفوں کے درمیاں لکھنے لگا ہُوں بوند سمندر کے سامنے سہما ہُوا ہے شعر بھی بحروں کے درمیاں جلوہ فگن حضور، صحابہ کے بیچ میں ہے ماہتاب جیسے ستاروں کے درمیاں خالص معاملہ یہ حبیب و محب کا ہے غلطاں ہے سوچ کیوں بھلا ہندسوں کے درمیاں ساری متاعِ […]