شایانِ شان کچھ نہیں نعتوں کے درمیاں

اِک بے بسی سی ہے مرے حرفوں کے درمیاں لکھنے لگا ہُوں بوند سمندر کے سامنے سہما ہُوا ہے شعر بھی بحروں کے درمیاں جلوہ فگن حضور، صحابہ کے بیچ میں ہے ماہتاب جیسے ستاروں کے درمیاں خالص معاملہ یہ حبیب و محب کا ہے غلطاں ہے سوچ کیوں بھلا ہندسوں کے درمیاں ساری متاعِ […]

محورِ دو سرا پہ قائم ہے

زیست ان کی رضا پہ قائم ہے نظمِ نطق و نظامِ حرف و ہنر تیری مدح و ثنا پہ قائم ہے نیلگوں آسمان کی رفعت آپ کے نقشِ پا پہ قائم ہے موجۂ خندۂ گلِ خوش رنگ تیرے لطف و عطا پہ قائم ہے یہ نظامِ جہانِ عفو و کرم آپ ہی کی رضا پہ […]

وہ میری نعت میں ہے، میری کائنات میں ہے

حیات محوِ سفر اُس کے التفات میں ہے بس ایک لمحے کو سوچا تھا اُس کا اسمِ کریم وہ روشنی ہے کہ تا حدِ ممکنات میں ہے اِسے مدینے کی آب و ہَوا میں لوٹا دے سخی یہ طائرِ جاں سخت مشکلات میں ہے جو تیری مدح کی دہلیز جا کے چھو آئے کمال ایسا […]

التزامِ کیفِ خوش کن، اہتمامِ رنگ و نور

ماہِ میلاد النبی ہے صبح و شامِ رنگ و نور نور کی آمد کے ہیں تذکار بحرِ نور میں شعر و مصرع، حرف و لہجہ سب کلامِ رنگ و نور آسماں سے چل پڑے ہیں نوریوں کے قافلے قدسیوں کے لب پہ جاری ہے سلامِ رنگ و نور اِس زمیں پر اور ہی رنگینیٔ ترحیب […]

یہ تیری نعت کا منظر کہاں کہاں چمکا

ترا کرم ، مرے حرفوں کے درمیاں چمکا یہ تیرا حرفِ ترنم کہ رتجگے مہکے یہ تیرا اذنِ تکلّم کہ بے زباں چمکا سنبھال رکھا تھا دل کو بہ طرزِ طوقِ جتن اشارہ ملتے ہی یہ تو کشاں کشاں چمکا وہ آفتابِ نبوت ، وہ وجۂ کون و مکاں حرا کی کوکھ سے اُبھرا تو […]

کریم اپنی ہی خاکِ عطا پہ رہنے دے

زمیں سے آیا ہوا ہوں سما پہ رہنے دے بکھر نہ جاؤں کہیں برگِ بے شجر کی طرح کریم، شاخِ کرم کی وفا پہ رہنے دے بہت ہی تیز ہواؤں نے گھیر رکھا ہے کریم ، ہاتھ مرے دل دِیا پہ رہنے دے خطائیں لایا ہوں نعتوں کی طشت میں رکھ کر یہ ایک پردہ […]

گل و گلاب، عنادل کی نغمگی تجھ سے

بہارِ تازہ کے پہلو میں زندگی تجھ سے جہانِ حسن کو ملتی ہے تیرے اسم سے خیر وجودِ عشق نے پائی ہے تازگی تجھ سے عروسِ شب کے سرہانے ترے کرم کا غلاف نگارِ صبح کے دامن میں روشنی تجھ سے مجال شاہوں کی، اُس سے کریں شہی کی بات ترے فقیر کو حاصل ہے […]

بخت لگتا ہے کہ یاور ابھی ہونے لگا ہے

روبرو نور کا پیکر ابھی ہونے لگا ہے میں بھی تو شہرِ کرم بار کے رستے میں ہوں سنگریزہ تھا تو گوہر ابھی ہونے لگا ہے وہ جو اک تاج سرِ عجز ہے نعلینِ کرم دیکھنا نازشِ اختر ابھی ہونے لگا ہے میرے بیٹے کو بھی اب نعت کی تلقین کریں وہ مرے قد کے […]

اک شہرِ دلنواز و دلآرا مدینہ پاک

ہم بے کسوں کا پاک سہارا مدینہ پاک آنکھیں تو جیسے گنبدِ خضریٰ پہ رُک گئیں دل میں ہے جا گزیں مرے، سارا مدینہ پاک دنیا ہے دشت اور مدینہ شجر شجر دنیا ہے بحر اور کنارا مدینہ پاک اے جانے والے سیدِ عالم کے شہر میں لیتے چلو مجھے بھی خدارا مدینہ پاک عصرِ […]

یہ جو شانوں پہ دھری زلفِ دو تا ہے آقا

یہ بھی اک سلسلۂ جود و عطا ہے آقا آپ کے گنبدِ خضریٰ کے جلو میں پیہم یہ جو اک نور کا ہالہ ہے، یہ کیا ہے آقا آپ آ جائیں تو اس دل کو قرار آ جائے ورنہ یہ دل تو بکھر جانے لگا ہے آقا سوچتا ہوں وہ شب و روز بھی کیسے […]