جو تری چشمِ التفات میں ہے
وہ حصارِ نوازشات میں ہے میں ہوں محوِ ثنائے شاہِ زمن فکر باغِ تجلیات میں ہے اور کچھ سوجھتا نہیں مجھ کو نعت ہی نعت کائنات میں ہے میرے سرکار کی پناہ میں آئے جو گھرا سیلِ حادثات میں ہے چھڑ گیا تذکرہ تبسم کا نور بزمِ تصورات میں ہے شاہِ بطحا کی مہربانی سے […]