راز جو دین کے ثبات میں ہے
ابنِ حیدر تری زکوٰۃ میں ہے پیاس دیکھی ہے اس نے اصغر کی اب تلک تشنگی فرات میں ہے
معلیٰ
ابنِ حیدر تری زکوٰۃ میں ہے پیاس دیکھی ہے اس نے اصغر کی اب تلک تشنگی فرات میں ہے
یعنی طریقِ صبر و رضا کی نہیں مثال سر دے کے سرفراز ہیں، نازِ حیات ہیں آل نبی کی طرزِ ادا کی نہیں مثال
باخدا جوئے شفا ہے موجزن جانب طیبہ چلو اے مفلسو! قلزم جود و سخا ہے موجزن
دل کے قرطاس پر صلاۃ لکھوں شغل دن رات ہو یہی میرا نعت سرکار کائنات لکھوں
اور خلقِ عظیم کے صدقے مجھ پہ بھی رحمتوں کی بارش ہو اسم احمد کی "میم” کے صدقے
کیجئے رہبری عزیزِ حسن! تیری موجِ عطا کی طالب ہے یہ مری تشنگی، عزیز حسن! تیری بادِ سخا سے کھل جائے میرے دل کی کلی عزیز حسن اک تبسم سے اپنے بکھرا دو لطف کی چاندنی عزیز حسن جس کے ذرے ہیں ماہتاب و نجوم وہ ہے تیری گلی عزیز حسن میری بالیدگیٔ قلب و […]
تاجداروں سے ہے سوا ہونا عشق نواب میں فنا ہونا ہے حقیقت سے آشنا ہونا اوڑھ کر خاکِ کوچۂ نواب چاہتے ہو جو کیا سے کیا ہونا ہے فنافی الرسول کا ضامن ہستیِ شیخ میں فنا ہونا ان کی صورت کو دیکھ کر سیکھا صبح ہستی نے پر ضیاء ہونا ان کے آب کرم پہ […]
شیر یزداں کے جانشیں نواب رشک کرتے ہیں اولیاء تجھ پر منزلیں وہ تجھے ملیں نواب آہوانِ جمال جس پہ فدا ہے تری چشم سرمگیں نواب سوچ کر تیرے خندۂ لب کو میری دنیا ہوئی حسیں نواب! تحفۂ دید کی تمنا ہے اے قرار دل حزیں نواب! سارے اہل کمال و اہل ہنر ہیں ترے […]
میری جان و جگر شہ نواب میں بھی زندان ہجر سے نکلوں مہرباں ہوں اگر شہ نواب رشک مہتاب ہے تری چوکھٹ نور ہے تیرا گھر شہ نواب من کی دنیا اجال دیتی ہے آپکی اک نظر شہ نواب تیرے قدموں میں بیٹھ کر پایا خود کو افلاک پر شہ نواب مرہم لطف کا سوالی […]
ہوئے دشت بلا سے پار حسین تجھ کو زیبا ہے تاج ذبح عظیم اے شہیدوں کے تاجدار حسین دے کے ناحق کو یادگار شکست کر گئے حق کو آشکار حسین تیری گلکاریوں کے صدقے میں گلشن دیں میں ہے بہار حسین جس کو دنیائے عشق کہتے ہیں تم ہوئے اس کے شہسوار حسین آسماں آتشیں […]