میں دنیا کی شہرت نہ زَر مانگتا ہوں

بس آقا کرم کی نظر مانگتا ہوں نہیں اور کوئی مِرے دل کی خواہش مدینے میں چھوٹا سا گھر مانگتا ہوں وہ ذرے جو نعلینِ پا سے ہوئے مَس میں ان سے وہ لعل وگہر مانگتا ہوں پہنچ جاؤں گا میں بہشتِ بریں میں مدینے کے شام و سحر مانگتا ہوں سرِ حشر جو کام […]

زندگی عشقِ محمد میں گزاری جائے

آخرت اپنی اسی طَور سنواری جائے دیدِ طیبہ کو ترستا ہوں میں اک مدت سے روز دربار پہ یہ بادِ بہاری جائے قافلے والو! مجھے ساتھ ہی لیتے جانا جانبِ طیبہ سواری جو تمہاری جائے حسن دنیا کا بھلا کیسے سما سکتا ہے دل میں تصویر جو طیبہ کی اتاری جائے اُن کے دربار کی […]

جو بھی سرکار کی توصیف و ثنا کرتا ہے

سنّتِ ربِّ دو عالم وہ ادا کرتا ہے خود ہی مشکل میں پڑی ہوتی ہے اس دم مشکل نام مشکل میں جو آقا کا لیا کرتا ہے ہے عقیدہ کہ وہ آتے ہیں مدد کو اس کی جو مصیبت میں صدا ان کو دیا کرتا ہے ٹوٹ جاتا ہے خدا سے بھی تعلق اس کا […]

تاجدارِ اُمم! ہو کرم ہو کرم

دُور ہوں رنج و غم ہو کرم ہو کرم اور کچھ بھی نہیں مانگتا آپ سے ہو کرم! ہو کرم! ہو کرم! ہو کرم! صدقے سِبطَین کے اِذن دے دیجئے آئیں چوکھٹ پہ ہم ہو کرم ہو کرم آپ کے عشق میں کاش! روتا رہوں ہو عطا چشمِ نم ہو کرم ہو کرم ہے دعا […]

رہتے ہیں مرے دل میں ارمان مدینے کے

کب مجھ کو بلائیں گے سلطان مدینے کے روتے ہیں تڑپتے ہیں، کہتے ہیں یہ دیوانے کس روز بنیں گے ہم مہمان مدینے کے اے کاش! مدینے میں سرکار جو بلوا لیں ہو جائیں دل و جاں سے قربان مدینے کے رہتے ہیں سدا ان کے دل کیفِ حضوری میں پڑھتے ہیں قصیدے جو ہر […]

میری زباں پہ محمد کا نام آ جائے

یہی وظیفہ سرِ حشر کام آ جائے خدایا صبحِ مدینہ مجھے بھی دکھلا دے کہ پہلے دید سے میری نہ شام آ جائے میری دعا ہے کہ فضلِ خدا سے دنیا میں میرے حضور کا کامِل نظام آ جائے یہی غلامیِ سرکار کا تقاضا ہے جہاں حضور پکاریں غلام آ جائے میں سمجھوں اوج پہ […]

کتنا پُرکیف سا اُس وقت سماں ہوتا ہے

جب مدینے کی طرف کوئی رواں ہوتا ہے ساتھ لے جائے کوئی عازمِ طیبہ مجھ کو دل کی حسرت ہے مگر ایسا کہاں ہوتا ہے دید کب ہو گی میسر کہ مری آنکھوں سے روز اشکوں سے غمِ ہجر بیاں ہوتا ہے اُسی دربار کا ادنیٰ سا گدا ہوں میں بھی جھولی پھیلائے جہاں سارا […]

ذکرِ سرکار سے ہے فضا مطمئن

پھول، خوشبو، چمن اور ہَوا مطمئن بھیج کر ذاتِ والا پہ پیہم درود ہیں گدائے شہِ دوسرا مطمئن آئی ہے روضۂ پاک کو چوم کر کیوں نہ اڑتی پھرے پھر صبا مطمئن مشکلوں میں جو دی میں نے ان کو صدا مضطرب دل مرا ہو گیا مطمئن میں ازل سے غلامی میں ہوں آپ کی […]

جاہ کا نَے حشم کا طالب ہوں

شاہِ بطحا! کرم کا طالب ہوں کب بھلا جامِ جم کا طالب ہوں میں تو دیدِ حرم کا طالب ہوں جن کا صدقہ سبھی کو ملتا ہے ان کی چشمِ کرم کا طالب ہوں ایک اُن کا مدینہ مل جائے حُور کا نے اِرم کا طالب ہوں ہر گھڑی اُن کی مدح جو لکھّے میں […]

ہے شہروں میں شہ کار، شہرِ مدینہ

نبی کا ہے دربار شہرِ مدینہ سماک و سمک ہوں کہ ہو بیتِ معمور سبھی کا ہے دلدار شہرِ مدینہ یہی ہے تمنا یہی آرزو ہے کہ دیکھوں میں اک بار شہرِ مدینہ شہنشاہِ کونین میرے نبی ہیں ہے شہروں کا سردار شہرِ مدینہ کسی اور جانب نظر کیوں اٹھائے جو دیکھے بس اک بار […]