میری زباں پہ محمد کا نام آ جائے
یہی وظیفہ سرِ حشر کام آ جائے
خدایا صبحِ مدینہ مجھے بھی دکھلا دے
کہ پہلے دید سے میری نہ شام آ جائے
میری دعا ہے کہ فضلِ خدا سے دنیا میں
میرے حضور کا کامِل نظام آ جائے
یہی غلامیِ سرکار کا تقاضا ہے
جہاں حضور پکاریں غلام آ جائے
میں سمجھوں اوج پہ اپنا نصیب اے آصف
جو شہرِ طیبہ سے مجھ کو پیام آ جائے