آپ شہِ ابرار ہوئے ہیں
دو جگ کے سردار ہوئے ہیں ان کی اطاعت کرنے والے! جنت کے حقدار ہوئے ہیں ان کی رحمت ڈھال بنی ہے جب بھی مجھ پر وار ہوئے ہیں دور ہوئے جو ان کے در سے در در یونہی خوار ہوئے ہیں جو ہیں بھکاری ان کے نگر کے کس نے کہا نادار ہوئے ہیں […]
معلیٰ
دو جگ کے سردار ہوئے ہیں ان کی اطاعت کرنے والے! جنت کے حقدار ہوئے ہیں ان کی رحمت ڈھال بنی ہے جب بھی مجھ پر وار ہوئے ہیں دور ہوئے جو ان کے در سے در در یونہی خوار ہوئے ہیں جو ہیں بھکاری ان کے نگر کے کس نے کہا نادار ہوئے ہیں […]
جو نور کائنات میں مہرِ حرا سے ہے قاسم ہیں جب حضور تو پھر کیوں نہ سب کہیں جو کچھ بھی مل رہا ہے انہی کی عطا سے ہے کرنا سلام عرض مرا بھی حضور سے اتنی سی التجا مری بادِ صبا سے ہے عشقِ رسولِ پاک میں گزرے تمام عمر میری دعا یہ خالقِ […]
ہر تیرگی کو مات ہے سرکار آپ سے پھیلا ہوا ہے نور دو عالم میں آپ کا تزئینِ شش جہات ہے، سرکار آپ سے یہ جن و انس شمس و قمر بحر و بر گھٹا ہر ایک کو ثبات ہے، سرکار آپ سے ہے آپ ہی کے ذکر سے ہر دن مرا حسیں پُر کیف […]
سناؤ مجھ کو فقط تم حضور کی باتیں کبھی ہو ذکرِ مدینہ کبھی ہو ذکرِ رسول تمام عمر ہوں ایسی سرور کی باتیں زبور ہو کہ ہو توریت یا کہ ہو انجیل ہوئی ہیں سب میں نبی کے ظہور کی باتیں خدا کا شکر کہ ایمان بالیقیں ہے مِرا حضور سنتے ہیں نزدیک و دور […]
یکسر مری حیات کا نقشہ بدل گیا چشمِ کرم حضور کی جس پر بھی ہو گئی دونوں جہاں کی آفتوں سے وہ نکل گیا شہرِ نبی کی برکتیں دیکھو ہیں کس قدر جو بھی گیا ہے اس کا مقدر بدل گیا شاہوں سے بڑھ کے مرتبہ ایسے گدا کا ہے سلطانِ دو جہاں کے جو […]
قدموں میں پیش کر دوں دل و جان آپ کے کر لیں ہمیں قبول بس اپنی جناب میں سرکار بن کے آئے ہیں مہمان آپ کے دشمن کے جَور و ظلم کو کرتے رہے معاف کس کس پہ اے کریم ہیں احسان آپ کے حسرت ہے آؤں آپ کے دربار پر میں ، پھر ہو […]
ہیں جانِ کائنات آپ، ہر جہان آپ کا صبا بھی آپ کی ہے اور یہ گھٹا بھی آپ کی یہ شاخ و گل ہیں آپ کے، یہ گُل ستان آپ کا ہر ایک نام سے عظیم تر ہے نامِ مصطفی ہراک مکان سے بلند تر مکان آپ کا بھنور میں ڈوبنے کا خوف میں کروں […]
یہ عاصی آپ کے دربار کا مہمان ہو جائے مری پوری ہر اک حسرت ہر اک اَرمان ہو جائے جو میری جان اُن کی آن پر قربان ہو جائے رہے ذکرِ مبارک آپ کا وردِ زباں ہر دم بروزِ حشر بخشش کا یہی سامان ہو جائے نہیں خالی کوئی جاتا مرے سرکار کے در سے […]
روشنی پر مذاکرات کریں بھیج کر ذاتِ مصطفی پہ درود ساری آسان مشکلات کریں ان پہ قربان جان سے ہو کر جاوداں کیوں نہ ہم حیات کریں ہو گی آمد حضور کی آؤ! منعقد ایک بزمِ نعت کریں ان سے منسوب ہو کے اے آصف معتبر کیوں نہ اپنی ذات کریں
تو میرے دل کی فضا پُر بہار ہو جائے تمہارے اُسوئہ کامل میں ہے نجا ت اپنی خدا کرے کہ یہ اپنا شعار ہو جائے تمہیں خدا نے بنایا ہے حسن کا پیکر جھلک جو دیکھے تمہاری نثار ہو جائے ہے ڈوبنے ہی کو کشتی مِری تَلاطُم میں نظر تمہاری جو اُٹّھے تو پار ہو […]